جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

معروف سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ کی انسان کی تباہی سے متعلق تحقیق

datetime 14  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) دنیا کے ممتاز سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ نے حال ہی میں تین اہم چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چیزیں نہ صرف انسانیت کی دشمن ثابت ہوسکتی ہیں بلکہ انسان کو صفحہ ہستی سے بھی مٹاسکتی ہیں۔ اسٹیفن ہاکنگ کائنات کی گتھیوں کو سلجھانے اور بلیک ہولز پر تحقیق کے ساتھ ساتھ اپنی کتابوں، بیماری اور اس عمر میں بھی یاد داشت کے حوالے سے عالمی شہرت رکھتے ہیں جب کہ ساتھ ہی وہ دنیا کو خطرات سے بھی آگاہ رکھتے ہیں اوراپنی تحقیق سے انہوں نے تین چیزوں کو انسانیت کی تباہی کا ذمہ دار قراردیا ہے۔
مصنوعی ذہانت: ہاکنگ کی طرح دنیا کے دوسرے ماہرین بھی فکرمند ہیں کہ کیا انسانوں کی تخلیق مصنوعی ذہانت اگر مضبوط ہوگئی تو وہ انسانی ذہانت کو پیچھے چھوڑدے گی اور شاید انسانوں کی جان کے درپے بھی ہوجائے، دسمبر 2014 ہاکنگ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے ہلاکت خیز ثابت ہوسکتی ہے۔
ہاکنگ کی اس بات کی گونج ہمیں ایلون موسک کی باتوں میں بھی سنائی دیتی ہے۔ ارب پتی ایلون اسپیس ایکس اور ٹیسلا موٹرز کے مالک ہیں اور گزشتہ ماہ انہوں نے مصنوعی ذہانت کو ”انسانیت کے لیے موجود ایک بڑا خطر“ قرار دیا تھا، ہاکنگ اور ایلون اور درجنوں ممتاز سائنسدانوں نے مصنوعی ذہانت کے خطرات اور ممکنہ فوائد پر ایک کھلا خط بھی تحریر کیا ہے، 11 جنوری کو آن لائن شائع ہونے والے اس خط میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے امکانات کی بدولت یہ ضروری ہے کہ اس کے فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات کا بھی بھرپور جائزہ لیا جائے۔
دوسری جانب مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والے ماہرین زور دیتے ہیں کہ ابھی پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، ان میں سے ایک ڈیمس ہاسابس ہیں جو گوگل ڈیپ مائنڈ سے وابستہ ہیں۔ ڈیب مائنڈ ایک پروگرام ہے جس سے کمپیوٹر خود اپنے آپ سے گیم کھیلتا ہے اور سیکھتا ہے تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس موضوع پر بحث شروع کرنا ایک اچھا قدم ہے۔
آرٹیفشل انٹیلی جنس کمپیوٹر سائنس کا ایک دلچسپ موضوع ہے اور اس میں الیکٹرانک سرکٹس اور کمپیوٹروں میں اس صلاحیت کی بات کی جاتی ہے جس کے ذریعے وہ انسانی ذہانت کے کسی معمولی درجے تک پہنچ سکیں اور خود سوچ بھی سکیں، اگر کل کوئی کمپیوٹر خودمختار ہوکر وائرس خود بنالے اور دوسرے کمپیوٹر کو بھی تربیت دے سکے تو ہم انسان اس کا مقابلہ شاید ہی کرسکیں، پھر سوچنے سمجھنے والے کمپیوٹرز کے لیے اخلاقی اور عملی حدود کون بنائے گا، یہ خود ایک بہت بڑا سوال ہے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…