اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ نے غیر قانونی ترسیلات روکنے کے حوالے سے 15 روز میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سمگلنگ کاسامان آنکھوں کے سامنے فروخت ہو رہاہے، آج تک سمگلنگ کیوں نہیں رک سکی؟ ‘بڑے شہروں کی مارکیٹیں سمگلنگ کے سامان سے بھری پڑی ہیں ، ایف بی آر کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں کہ
حکومتی ادارے سمگلنگ کیوں نہیں روک پارہے‘ اسمگلنگ سے معیشت کو نقصان ہوتا ہے لاہور کے نیلا گنبد پر سمگلنگ کا مال بھرا پڑا ہے ‘ عدالت کو بتایا جائے حوالہ اور ہنڈی کو روکنے کیلئے کیا قانون سازی کی گئی ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں اور بینک اکائونٹس سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اٹارنی جنرل نے بیرون ملک اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے حکومتی اقدامات کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ ہوگیا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت مین بیرون ملک پاکستانیوں کی 2700 جائیدادوں کا سراغ لگانے کا انکشاف کیا۔ گورنر اسٹیٹ بنک طارق باجوہ نے بتایا دبئی میں 550 افراد بڑی جائیدادوں کے مالک ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا میرے تخمینے کے مطابق پاکستانیوں کی ایک ارب روپے سے زائد کی جائیدادیں دبئی میں ہیں۔ چیف جسٹس نے حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کی عدم روک تھام پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ بتائیں آج تک اسمگلنگ کیوں نہیں رک سکی۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بازاروں کے بازار سمگل شدہ اشیاء سے بھرے پڑے ہیں اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے پہلی مرتبہ ٹھوس قانون سازی کی
جارہی ہے۔ کراچی‘ لاہور‘ ملتان‘ پشاور اور فیصل آباد میں جلد کارروائیاں ہوں گی حکومت نے ٹاسک فورس بنا دی ہے جو بہت تیزی سے اقدامات کررہی ہے۔ حوالہ کے ذریعے رقوم منتقل کرنے والے 144 ایجنٹس کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا چاہتے ہیں بیرون ملک پاکستانیوں سے ان کے اثاثوں سے متعلق بیان حلفی لیں۔ گورنر اسٹیٹ بنک نے بتایا جب سے سپریم کورٹ نے
معاملہ اٹھایا ہے بہت پیش رفت ہوئی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا طارق باجوہ صاحب کارروائیاں صرف کاغذوں پر ہیں گرائونڈ پر کیا گیا یہ بتائیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا برطانوی قانون کے مطابق ان لوگوں کی شناخت ظاہر نہیں کرسکتے۔ اب تک 256 ملین پائونڈز سے زائد کی جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے برطانوی حکومت پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق سراغ لگانے
میں مدد کررہی ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ حکومت کی ٹاسک فورس کے تحت کارروائی سے حکومت کی اونر شپ بھی ہوجاتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا حکومت کی ساری اونر شپ حکومت کو دیں ہم نے کب کہا کہ اونر شپ ہم نے لینی ہے ہمیں ان لوگوں کی فہرست دیں جو پاکستان کا پیسہ باہر لے گئے۔ آرٹیل 183/4 ہمیں اختیار دیتا ہے کہ عوامی مفاد میں ایسے لوگوں کے خلاف ایکشن لیں
حکومت ایسے لوگوں کے خلاف ایکشن شروع کرے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ برطانیہ کے وزیر نے وزیراعظم سے ملاقات کی ہے برطانیہ میں گرفتار شخص نے 256 ملین ڈالر براستہ دبئی برطانیہ منتقل کئے۔ برطانیہ سے ہونے والا معاہدہ آگے بڑھنے میں مدد دے گا۔ چیف جسٹس نے کہا برطانیہ سے جو معاہدہ ہوا اس میں کئی مشکلات بھی ہیں چیف جسٹس نے استفسار کیا حکومت نے حوالہ ہنڈی کے
ذریعے پیسے کی منتقلی کی خلاف کیا اقدامات کئے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 44گرفتار افراد سے 119ملین روپے کی رقم برآمد کی گئی گورنر اسٹیٹ بنک نے بتایا عدالت تھوڑا تحمل کرے تو بہترین کارکردگی دکھائیں گے ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا عدالت پیش رفت کے لئے ایک ماہ کا وقت دے بیان حلفی کے بعد آگے کارروائی کریںگے۔ چیف جسٹس نے کہا ہم رضاکارانہ یہ کام کررہے ہیں جو پانچ سو پچاس لوگ ہیں ان میں سے پندرہ بیس لوگوں کو عدالت بلا لیتے ہیں سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں اور بنک اکائونٹس کیس کی پندرہ دن میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ (ن غ/ ص ت)