اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سے متعلق معاہدہ، معاہدے کا مقصد لوٹی ہوئی دولت واپس لانا ہے ، شہزاد اکبر ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کے دورۂ اسلام آباد کے موقع پر پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سے متعلق ایک معاہدہ کیا گیا ہے جس کا مقصد مختلف جرائم کے خاتمے کے لیے معاونت کرنا ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر قانون فروغ نسیم سے ملاقات کی۔پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سے متعلق ایک معاہدہ بھی کیا گیا جس کا مقصد مختلف جرائم کے خاتمے کے لیے معاونت کرنا ہے۔اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد اکبر نے کہا کہ معاہدے کا مقصد لوٹی ہوئی دولت واپس لانا ہے اور ملزمان کے تبادلے کے معاہدے کی تجدید کریں گے۔پاکستانی قیادت سے ملاقات کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم اور ساجد جاوید نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کا بہترین قابل اعتماد دوست ہے، وزیراعظم، وزیرخارجہ اور وزیر قانون سے مثبت بات چیت ہوئی، وزیراعظم عمران خان کو حکومت سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، فخرہے کہ 12 پاکستانی برطانوی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔انہوں نےکہا کہ کرپشن کا خاتمہ پاکستان اور برطانیہ کی ترجیح ہے، قانون کی حکمرانی اور احتساب کا عمل چاہتے ہیں، برطانیہ کے تفتیشی ادارے آزاد ہیں۔اس موقع پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ برطانوی وزیرداخلہ کے ساتھ شریف خاندان کے بچوںحسن اور حسین نواز یا اسحاق ڈار یاکسی انفرادی کیس پر بات نہیں ہوئی اور معاہدہ کسی ایک فرد کے لیے نہیں کیا گیا بلکہ وسیع پیمانے پر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں ساجد جاوید کا کہنا تھاکہ پاکستان برطانیہ کے لیے بہت اہم ملک ہےاس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں جن میں احتساب بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، پاکستان حکومت کے بدعنوانی کے خلاف مل کر کام کرنے اور کریک ڈاؤن کے لیے تیار ہیں، بدعنوانی سے نمٹنےکیلئے تعاون،
معلومات اور انٹیلی جنس کا تبادلہ ضروری ہے اور اس کے لیے کوشاں ہیں۔برطانوی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مجرموں کی حوالگی سے متعلق پاکستانی حکومت سے بات کروں گا، پاکستان اور برطانیہ نے ماضی میں کچھ لوگوں کو ایک دوسرے کے حوالے کیا ہے، ایک راستہ ہے کہ ہم مجرموں کی حوالگی سے متعلق باقاعدہ معاہدہ کریں۔