کیلیفورنیا(مانیٹرنگ ڈیسک) زمین اور سمندر میں پگھلتی ہوئی برف، گلیشئیر اور سمندری پیداوار کی نگرانی کے لیے ناسا کے سیٹیلائٹ کو کیلیفورنیا سے خلا میں روانہ کردیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق ’آئس کلاؤڈ لینڈ ایلی ویشن سیٹیلائٹ ٹو‘ (آئس سیٹ ٹو) نامی سیٹیلائٹ کو وینڈنگ برگ ایئر فورس بیس سے صبح 6 بج کر 2 منٹ پر ڈیلٹا –ٹو راکٹ کے ذریعے بحرالکاہل کی جانب روانہ کیا گیا۔
ناسا کے ارتھ سائنس ڈویژن کے ڈائریکٹر مائیکل فریلیک کا کہنا ہے کہ یہ سیٹیلائٹ خصوصی طور پر گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا کے علاقوں میں برف کی تہوں میں آنے والی تبدیلیوں کی تحقیق کرے گا جو عالمی سمندروں کی سطح میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ ناسا کے مطابق برف کی ان تہوں کے پگھلنے سے عالمی سمندری سطح میں حالیہ ایک ملی میٹر کا اضافہ ہوا۔ مذکورہ مشن ’آئس کلاؤڈ لینڈ ایلی ویشن سیٹیلائٹ ہی کا جدید ورژن یے جس نے سال 2003 سے 2009 تک ناسا کے لیے پیمائش کی خدمات انجام دی تھیں۔ سورج کی تحقیق کے لیے ناسا کی خلائی گاڑی تاخیر سے روانہ نارتھ روپ گرم مین کی تیارہ کردہ سیٹیلائٹ میں لیزر آلٹی میٹر سسٹم نصب ہے جو خلا سے زمینی اور سمندری برف میں آنے والی تبدیلیوں کو ریکارڈ کرے گا۔ ناسا کا کہنا ہے کہ یہ سیٹیلائٹ آئس کلاؤڈ لینڈ ایلوی ایشن کے مقابلے میں 2 سو 50 گنا زیادہ پیمائش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ سیٹیلائٹ لیزر فی سیکنڈ 10 ہزار فائر کی طرز پر ڈیزائن کیا گیا جسے تصاویر کے لیے سیکڑوں ہزاروں 6 بیمز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سیٹیلائٹ برف کے علاوہ درختوں ،دریاؤں کی اونچائی کی پیمائش بھی کرے گی جو جنگلات میں کاربن کی مقدار، غذا اور قحط سے متعللق منصوبہ بندی، جنگلی حیات اور دیگر اہم مسائل پر تحقیق میں مدد دے گی۔