جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹوائلٹ استعمال کرنے پر اسکول ہیڈمسٹریس کا طالبہ پر بہیمانہ تشدد ،ڈاکٹر نے بچی کے حساس اعضا کے بری طرح زخمی ہونے کی تصدیق کردی، انتہائی شرمناک واقعہ

datetime 15  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ساہیوال(این این آئی) سرکاری اسکول کی ہیڈ مسٹریس نے مبینہ طور پر ایمرجنسی میں اپنا ٹوائلٹ استعمال کرنے پر دوم جماعت کی طالبہ کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔یہ انسانیت سوز واقعہ ہڑپہ شہر کے نزدیک گاؤں 2/10 میں واقع گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول میں پیش آیا۔شدید تشدد کے باعث ارم شہزادی کی حالت بگڑ گئی اور اسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز (ڈی ایچ کیو) ہسپتال لایا گیا، بچی کو حساس اعضا پر 10 ٹانکے آئے۔

ڈاکٹر زاہد نے بھی بچی کے حساس اعضا کے بری طرح زخمی ہونے کی تصدیق کی۔بچی کے اہلِ خانہ نے کہا کہ جب انہوں نے مقدمے کے اندراج کیلئے درخواست دی تو مبینہ طور پر ہڑپہ پولیس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ بچی کے والد کو ہیڈ مسٹریس فرخندہ بتول کے خلاف کارروائی کرنے سے منع بھی کیا۔والدین نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے انہیں قانونی طور پر طبی دستاویز بھی فراہم کرنے سے انکار کردیا ٗذرائع کے مطابق بعد ازاں بچی کے والدین نے ہڑپہ مجسٹریٹ تجمل سے طبی دستاویز حاصل کرلیں۔بچی کی والدہ سکینہ بی بی نے بتایا کہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ان کی بچی کا طبی معائنہ کرنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچی کے حساس اعضا پر شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں ٗارم شہزادی کے والدین نے چیف ایگزیکٹو افسر ایجوکیشن سے واقعہ کی محکمہ جاتی تفتیش کرنے اور ہیڈ مسٹریس کے خلاف مجرمانہ فعل کا مقدمہ درج کرانے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ 6 سالہ ارم شہزادی کو ٹوائلٹ جانے کی شدید حاجت محسوس ہوئی اور اسکول کے دیگر واش روم غیر فعال ہونے کی بنا پر وہ ہیڈ مسٹریس کے ٹوائلٹ میں چلی گئی ٗواپسی پر جب ہیڈ مسٹریس نے اسے دیکھا تو اس پر تھپڑوں کی بارش کردی۔عینی شاہدین کے مطابق ہیڈ مسٹریس نے طالبہ کو بری طرح دھکے دیئے جس پر وہ سیڑھیوں اور دیواروں سے ٹکرائی، تشدد کے باعث بچی کے حساس اعضا سے خون جاری ہوگیا جس پر انہوں نے بچی کو اپنے کمرے میں لے جا کر اسکول کا مرکزی دروازہ بند کر دیا۔

بعد ازاں ہیڈ مسٹریس بچی کو گاؤں میں واقع اپنے رشتہ دار کے گھر لے گئیں اور خون روکنے کی کوشش کی، 2 گھنٹے بعد جب بچی کے والدین کو واقعے کا علم ہوا تو وہ وہ اسے ایک نجی ہسپتال لے کر پہنچے جہاں اسے زخم پر 10 ٹانکے آئے۔بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہیڈ مسٹریس کے اہلِ خانہ نے بجائے معافی مانگنے کے واقعہ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کیلئے دباؤ ڈالا۔دوسری جانب بچی کے والد ریاض کا کہنا تھا کہ جب ہم نے ہڑپہ پولیس اسٹیشن میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا تو ہیڈ مسٹریس کے رشتہ دار نے انہیں چپ رہنے کے لیے دھمکیاں دیں۔مذکورہ واقعہ پر موقف لینے کے لیے ہیڈ مسٹریس سے رابطے کی بارہا کوشش کی گئی تاہم وہ دستیاب نہ ہوئیں۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…