کراچی(این این آئی) پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں سے صرف 15 لاکھ افراد ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں جن میں سے اکثر یت کا تعلق تنخواہ دار طبقے سے ہے۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 80 فیصد ٹیکس صرف ایک ہزار کمپنیاں ادا کرتی ہیں جبکہ دیگر ٹیکس دہندگان صرف 20 فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر فرد ان ڈائریکٹ ٹیکس ادا کرتا ہے جس سے زیادہ تر غریب طبقہ ہی متاثر ہوتا ہے۔تاجروں کے مطابق پیسہ کرپٹ افراد کے ہاتھ میں جانے کے ڈر سے پاکستان میں اکثر افراد ٹیکس نہیں دیتے۔ پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پرتعیش گاڑیوں کے مالکان بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ایف بی آر کے مطابق ڈیڑھ کروڑ افراد شاہانہ زندگی گزارنے کے باوجود ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ پاکستان میں 70 فیصد ادائیگیاں ود ہولڈنگ ٹیکس سے ہوتی ہیں جب کہ گوشوارے جمع کرانا ایک الگ عمل ہے۔ پاکستان میں چھ لاکھ ریٹیلرز ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں اور کمرشل ہولڈرز کی تعداد 35 لاکھ ہے۔ گزشتہ برس پاکستانیوں نے3850 ارب کا ٹیکس ادا کیا اور ایمنسٹی اسکیم کے تحت 130 ارب کا کالا دھن اور اثاثے ظاہر کیے گئے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں کم سے کم 90 لاکھ افراد کو ٹیکس کی مد میں 800 ارب روپے جمع کرانے چاہیں جو ملکی اخراجات اور ادائیگیوں کے لیے کافی ہوں گے۔ماہرین کے مطابق ٹیکس وصولی کا ہدف پورا نہ ہونے کی وجہ پیچیدہ نظام اور سیاسی اثرورسوخ ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف آبی آر)کے قوانین میں ترمیم کرکے ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھائی جا سکتی ہے۔ پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں سے صرف 15 لاکھ افراد ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں جن میں سے اکثر یت کا تعلق تنخواہ دار طبقے سے ہے۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 80 فیصد ٹیکس صرف ایک ہزار کمپنیاں ادا کرتی ہیں جبکہ دیگر ٹیکس دہندگان صرف 20 فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔