کراچی (نیوزڈیسک )نیب اور ایس ای سی پی کی مشترکہ ٹاسک فورس کی جانب سے ان سائیڈرٹریڈنگ میں ملوث اسٹاک بروکرز کے خلاف تحقیقات شروع کیے جانے، نئے وفاقی بجٹ میں کیپیٹل گینز ٹیکس کی شرح12.5 فیصد سے بڑھنے کے علاوہ دیگر نئے ٹیکسز عائد ہونے کی اطلاعات کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو1024 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ رواں سال کی پہلی بڑی نوعیت کی مندی رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی33000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد گرگئی۔86.45 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے ایک کھرب91 ارب61 کروڑ9 لاکھ42 ہزار روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ سیاسی افق پرغیریقینی صورتحال اور قبل ازبجٹ حصص کے خریداری دلچسپی میں نمایاں کمی کے سبب مارکیٹ میں ہیجانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، یہی وجہ ہے کہ پیر کو اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ سرفہرست کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروںا ور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ69 لاکھ76 ہزار412 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی لیکن اس سرمایہ کاری کے باوجود مارکیٹ بڑی نوعیت کی مندی سے بچ نہ سکی کیونکہ کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے2 لاکھ58 ہزار230 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے1 کروڑ67 لاکھ18 ہزار183 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس1023.94 پوائنٹس کی کمی سے32506.36 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس679.85 پوائنٹس کی کمی سے 20900.00 اور کے ایم آئی30 انڈیکس2147.41 پوائنٹس کی کمی سے52976.45 ہوگیا۔ کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت28.66 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر23 کروڑ53 لاکھ15 ہزار20 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار347 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں33 کے بھاو¿ میں اضافہ 300 کے داموں میں کمی اور14 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں سروس انڈسٹری کے بھاو¿6 روپے بڑھ کر756 روپے اور گندھارا نسان کے بھاو¿3.60 روپے بڑھ کر86.97 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیورفوڈز کے بھاو¿319 روپے کم ہوکر7750.50 روپے اور سیمنس پاکستان کے بھاو¿57.78 روپے کم ہوکر1097.93 روپے ہوگئے۔