آسٹریلیا(مانیٹرنگ ڈیسک)آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے سمندری چٹانوں (گریٹ بیریئر ریف) کو تباہ کرنے والے اسٹار فش کو شکار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے سب میرین روبوٹ متعارف کرا دیا۔ ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (کیو یو ٹی) کے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ گوگل کے مالی تعاون سے تخلیق کیا گیا ‘رینجربوٹ’ نامی روبوٹ آسٹریلیا کے
شمال مشرقی ساحل میں واقع دنیا کے وسیع ترین ورثے کے لیے بطور ‘روبو ریف پروٹیکٹر’ کام کرے گا۔ رینجر بوٹ کی بیٹری لائف 8 گھنٹے ہے اور کمپیوٹر وژن کی صلاحیت کے باعث وہ چٹانوں پر مشتمل علاقوں کی نگرانی کرے گا جو اس سے پہلے ممکن نہیں تھا۔ روبوٹ بنانے والے کیو یو ٹی کے پروفیسر میتھیو ڈنبیبن کا کہنا تھا کہ ‘رینجر بوٹ سمندر کے اندر کام کرنے والا دنیا کا پہلا روبوٹک نظام ہے جس کو خاص طور پر کورل ریف کے ماحولیات کو سامنے رکھ کر ترتیب دیا گیا ہے’۔ پروفیسر میتھیو ڈنبیبن نے روبوٹ کی تیاری کے مراحل کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘رئیل ٹایم نیوی گیشن کے لیے صرف روبوٹ وژن، مشکلات سے بچاؤ کے طریقہ کار اور سائنس مشنز کو استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘کئی فنکشنز کا حامل یہ سمندری ڈرون کوریل ریف کو کوریل بلیچنگ سمیت پانی کے معیار، آلودگی اور گدلے پن جیسے وسیع مسائل کی نگرانی کرسکتا ہے’۔ پروفیسر نے کہا کہ سوفٹ ویئر روبوٹ کو اسٹارفش کو غیرفعال کرنے کے قابل بنا دے گا جو کورل کو کھاجاتا ہے اور نقصان دہ انجکشن کو بھی فعال کرتا ہے اور یہ انجکشن ریف کی دیگر پیداوار کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔