لاہور( این این آئی ) پاکستان اور بھارت کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کی سطح پر ہونے والے مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے ،مذاکرات کی ناکامی کی وجہ سے بریفنگ بھی نہ دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ اوربھارت کے انڈس واٹر کمشنر پی کے سیکسینہ کی سربراہی میں مذاکرات کا دوسرا دور نیسپاک لاہور کے دفتر میں ہوا جس میں دریائے چناب پر دو ہائیڈرو پاور منصوبوں پکل ڈل اور لوئر کلنائی کے منصوبوں کے ڈیزائن پر پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر دوبارہ بات چیت کی گئی ۔
پاکستان کی جانب سے دو روزہ مذاکرات میں دونوں منصوبوں کے ڈیزائن پر اٹھائے گئے اعتراضات پر تکنیکی دلائل دئیے گئے ۔ پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ پکل ڈل پن بجلی ذخیرہ کرنے کی سطح اونچائی میں پانچ میٹر کمی کی جائے جبکہ سپل ویز کے گیٹس کی تنصیب میں سطح سمندرسے چالیس میٹر اونچائی کا اضافہ کیا جائے۔پکل ڈل پن بجلی گھر کی جھیل بھرنے اور وہاں سے پانی چھوڑے کا پیٹرن بھی واضح کیا جانا چاہیے جبکہ لوئر کلنائی پن بجلی گھر منصوبے کے حوالے سے بھی اسی طرز کے تحفظات واضح کئے گئے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے پاکستانی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے پانی کو ذخیرہ کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس نے تربیلا اور منگلا کے بعد کوئی بھی بڑا ڈیم نہیں بنایا جس کی وجہ سے پانی کی بڑی مقدار سمندر برد ہو جاتی ہے۔ بھارتی وفد نے موقف اپنایا کہ بھارت میں بھی موسمی تبدیلیوں کے باعث دریاؤں میں پانی کی آمد کی شدید کمی ہے۔بھارتی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں، پاکستان کو پانی کی فراہمی متاثر نہیں ہو گی۔پاکستانی وفد نے جواب میں موقف اپنایا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے چناب کے پانی پر پاکستان کا حق ہے اور بھارت اس پر آبی ذخائر نہیں بنا سکتا۔ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں بھی پانی کا ذخیرہ معاہدے کے خلاف ہے،سمندر میں پانی جانے کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں اسے معاہدے کی شقوں کی پاسداری کرنی چاہیے ۔ مذاکرات کی ناکامی کی وجہ سے دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر بریفنگ بھی نہ دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد دو روزہ مذاکرات کی رپورٹ مرتب کر کے وزارت پانی وبجلی کو پیش کرے گا جس کے بعد آئندہ کی حکمت عملی وضع کی جائے گی ۔