لاہور (سپورٹس ڈیسک) احمد شہزاد ڈوپنگ ٹیسٹ میں غلط بیانی کر کے مشکل میں پڑ گئے۔احمد شہزاد کا ڈوپ ٹیسٹ3 مئی کو فیصل آباد میں پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کے دوران لیا گیا تھا، ممنوعہ دوا کا استعمال ثابت ہونے پر پی سی بی نے اینٹی ڈوپنگ قوانین کے تحت انھیں10جولائی کوچارج شیٹ جاری کرتے ہوئے معطل کر دیا تھا، انھوں نیبی سیمپل ٹیسٹ نہیں کرایا۔
اور وکیل بابر اعوان کی خدمات حاصل کر لیں جن کا تعلق حکمران جماعت پی ٹی آئی سے ہے۔ذرائع کے مطابق احمد شہزاد ڈوپ ٹیسٹ میں غلط بیانی کر کے مشکل میں پڑ گئے ہیں، جس وقت ان کا ٹیسٹ کیلیے یورین سیمپل جمع کرانے کا بلوایا آیا تو انھوں نے ایک ساتھی کھلاڑی سے کہا کہ وہ چلا جائے، اس نے جواب دیا کہ بلایا آپ کو ہے تو میں کیوں جاؤں، بعد میں ٹیسٹ سے قبل معمول کے مطابق اوپنر سے فارم بھروایا گیا جس میں انھوں نے لکھا کہ حال ہی میں کوئی دوا استعمال نہیں کی ہے۔مثبت نتیجہ آنے کے بعد بورڈ کے سامنے پیشی میں انھوں نے موقف اختیارکیا کہ سر میں درد اور متلی کی شکایت تھی، اہلیہ نے ایک دوا کھلا دی جو بعد میں مثبت ڈوپ ٹیسٹ کا سبب بن گئی۔ذرائع کے مطابق اعلی حکام کی خواہش ہے کہ احمد شہزاد کو 6 ماہ پابندی کی سزا دے کر کیریئر جاری رکھنے کا موقع فراہم کر دیا جائے، مگر فارم میں غلط بیانی سے ان کیلیے مسائل بڑھ گئے ہیں، اب اگر بورڈ نے کم سزا سنائی تو واڈا اورآئی سی سی اسے چیلنج کر سکتے ہیں۔