جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران کی فتح تبدیلی کی نوید ہے اور ۔۔! امریکی محکمہ خارجہ کی پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کے سابق ڈائریکٹر مچل بی ری ایس کا تجزیہ ،حیرت انگیزانکشافات

datetime 21  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آئی این پی ) امریکہ کے سابق پالیسی ساز اور میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم عمران خان کی عام انتخابات2018 میں فتح تبدیلی کی نوید ہے ، اس کے ساتھ ساتھ یہ دیکھنا ہو گا کہ وہ پاک امریکہ سیکیورٹی تعلقات میں بہتری کے لئے کیا اقدامات کرتے ہیں ،اس سلسلے میں وہ کامیاب ہو پاتے ہیں یاپھر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی فضاء برقرار رہتی ہے ، یہ ان کے لئے ان کے لئے بڑا چیلنج ہے ،

پاکستان نہ صرف ایک ایٹمی قوت ہے بلکہ افغان جنگ میں امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بھی ہے ۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ کا اہم اتحادی ہونے کے باعث پاکستان میں 60 ہزار سے زائد بے گناہ پاکستانیوں کی شہادت ہو چکی ہے ۔ معروف امریکی اخباردی ہل کی رپورٹ میں امریکی محکمہ خارجہ کی پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کے سابق ڈائریکٹر مچل بی ری ایس نے پاکستان میں تحریک انصاف کی عام انتخابات میں فتح اور پاک امریکہ تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے اپنے مضمون میں لکھاہے کہ خطے کو پر امن بنانا ٹرمپ انتظامیہ کے لئے بھی بہت بڑا چیلنج ہو گا ۔ القاعدہ اور انتہا پسند تنظیمیں پاکستان اور افغانستان دونوں کے لئے خطرہ ہیں اس لئے دونوں ممالک کو شدت پسند تنظیموں کے خاتمے کے لئے نئے سرے سے کام کرنا ہو گا ۔ دوسری جانب پاکستان کی شدید خواہش ہے کہ امریکہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لئے کردار ادا کرے جب کہ امریکہ براہ راست کردار ادا کرنے کی بجائے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر سمیت دیگر دو طرفہ مسائل کے حل پر زور دیتا آیا ہے ۔ امریکہ ڈاکٹر قدیر خان خان کی جانب سے مبینہ طور پر ایٹمی مواد کی دیگر ممالک میں منتقلی پر بھی تحفظات کا ا ظہار کر چکا ہے اس صورتحال میں امریکی کانگریس کی مدد سے پاکستان کو لڑاکا طیاروں اور تعاون کی مدد میں فوجی سازو سامان کی ترسیل ممکن ہوئی ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اسی تناظر میں پاکستانی سیکیورٹی افسران پرانٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اور ٹریننگ کورس میں شرکت کرنے پر قدغن عائد کی ۔

جس باعث دو طرفہ تعلقات میں تناؤ آیا ، پاکستانی حکومت امریکہ یہ باور کراتی آئی ہے کہ نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں القاعدہ کی 95 فیصد قیادت پاکستانی کوششوں سے ہلاک ہوئی ۔ پاکستان امریکہ سے یہ شکایت بھی کرتا ہے کہ افغانستان میں قیام امن نہ ہونے کے باعث پاکستان کو اپنے روایتی حریف بھارت کے ساتھ مشرقی بارڈر کے ساتھ ساتھ افغانستان کے ساتھ مغربی بارڈر پر بھی دشواریوں کا سامنا ہے ۔اس ساری

سیکیورٹی صورتحال کے علاوہ پاکستان کے نئے وزیراعظم عمران خان کو ملک کی ابتر معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کا چیلنج بھی درپیش ہو گا چونکہ وہ اپنے انتخابی منشور کو قابل عمل بنانا چاہتے ہیں تاکہ جمہوریت کو فروغ حاصل ہو ۔ پاکستان کے امریکہ میں نئے مقرر کیے جانے والے سفیر علی جہانگیر صدیقی نئی نسل کے ترجمان کے طور پر دیکھے جانے میں اپنی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے بھرپور محنت درکار ہو گی ۔ لہذا ٹرمپ انتظامیہ کو کسی طور پر بھی پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے ۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…