لاہور(سپورٹس ڈیسک) احمد شہزاد کے مثبت ڈوپ ٹیسٹ میں غیرمعمولی تاخیرمعاملے کوپراسرار بنانے لگی۔بیٹنگ میں غیر مستقل مزاجی کی وجہ سے قومی ٹیم میں اپنی جگہ پکی نہ کرپانے والے احمد شہزاد کا ڈوپ ٹیسٹ 3مئی کو فیصل آباد میں پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کے دوران لیا گیا، جون کے وسط میں اس کا نتیجہ مثبت آیا۔بعد ازاں ریویو بورڈ نے بھی تصدیق کردی، ممنوعہ شے
کا استعمال ثابت ہونے پر پی سی بی نے اینٹی ڈوپنگ قوانین کے تحت 10جولائی کو اوپنر کو چارج شیٹ جاری کردی، ساتھ ہی معطل کرکے جواب طلب کرلیا۔احمد شہزاد نے18جولائی کی ڈیڈلائن تک بی سیمپل ٹیسٹ کرانے کیلئے رجوع نہیں کیا۔ بعد ازاں طریقہ کار کے مطابق انھوں نے27جولائی کو اپنا جواب بورڈ کے پاس جمع کرا دیا تھا، اوپنر نے اپنے وکیل کی معاونت سے تیار کیے گئے تحریری بیان میں یہ موقف اختیار کیاکہ ممنوعہ شے جان بوجھ کر نہیں بلکہ غلطی سے استعمال کی تھی، انھیں ڈومیسٹک ٹیم حبیب بینک نے بھی نہ صرف قیادت سے فارغ کیا بلکہ وہ قائد اعظم ٹرافی کے اسکواڈ میں بھی شامل نہیں ہو سکے، پی سی بی کا حتمی فیصلہ سامنے آنے تک ملازمت سے نکالنے کا معاملہ موخر کردیا گیا۔حیران کن طور پر احمد شہزاد کا جواب موصول ہوئے3ہفتے گزر گئے۔ پی سی بی نے تاحال کیس اینٹی ڈوپنگ پینل کو بھیجا نہ خود اس ضمن میں کوئی پیش رفت کی، سماعت کیلیے تاریخ کا اعلان تک نہیں کیا گیا، طریقہ کار کے مطابق اگر غلطی سے استعمال کے جواب پر بورڈ مطمئن ہوا تو جلد فیصلہ کیا جا سکتا ہے، دوسری صورت میں اینٹی ڈوپنگ پینل کیس کی سماعت کے بعد سزا کا فیصلہ کرے گا۔