منگل‬‮ ، 11 جون‬‮ 2024 

’’میرے بابا زندہ تو نہیں مگر ان کی خواہش اب میں نے پوری کر دی ہے‘‘ شہید سراج رئیسانی کے بیٹے نے والد کی خواہش پر 10ہزار فٹ بلند چلتن پہاڑ پر سبز ہلالی پرچم لہرا دیا، جس نے دیکھا وہ باپ بیٹے کی پاکستان سے محبت پر عش عش کر اٹھا

datetime 15  اگست‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کا یوم آزادی پوری شان و شوکت اور ملی جوش و جذبے سے گزشتہ روز منایا گیا۔ اس موقع پر ملک کی خاطر جان قربان کرنے والوں کو بھی حکومتی اور عوامی سطح پر خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ بچوں کا جذبہ دیدنی تھا جنہوںنے اس موقع پر گھروں میں چراغاں اور جھنڈیاں لگائیں جبکہ سبز ہلالی پرچم سے مزین لباس زیب تن کر کے وطن سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ ایسے ہی موقع پر

سانحہ مستونگ میں شہید ہونیوالے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سراج رئیسانی کے بیٹے جمال رئیسانی کی سوشل میڈیا پرایسا کام کرتے ہوئے تصویر وائرل ہو گئی کہ جس نے بھی دیکھا وہ جمال رئیسانی کے جذبے کو سلام کرنے پر مجبور ہو گیا۔ جمال رئیسانی نے یوم آزادی کے موقع پر اپنے والد کی خواہش پوری کرتے ہوئے معروف چلتن پہاڑ جس کی بلندی 10ہزار 500فٹ ہے کو پاکستان کے طویل ترین پرچم سے مزین کر دیا۔ جمال رئیسانی نے چلتن پہاڑ سے پاکستانی پرچم اتارنے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ میرے والد کی خواہش تھی کہ اس سال 14 اگست کو ہم چلتن پہاڑ جس کی 10 ہزار 500 فیٹ بلندی ہے، وہاں سے پاکستان کا جھنڈا اتاریں گے۔اب شہید رئیسانی میرے بابا جان زندہ تو نہیں پر میں نے اپنے والد کی خواہش خود پوری کی۔ میرے والد کی خواہش تھی کہ اس سال 14 اگست کو ہم چلتن پہاڑ جس کی 10 ہزار 500 فیٹ بلندی ہے، وہاں سے پاکستان کا جھنڈا اتاریں گے۔ اب شہید رئیسانی میرے بابا جان زندہ تو نہیں پر میں نے اپنے والد کی خواہش خود پوری کیاس کے ساتھ ہی جمال رئیسانی نے چلتن پہاڑ کی تصاویر بھی شئیر کی ہیں۔جس پر پاکستان کا قومی پرچم لہرایا گیا ہے۔واضح رہے کہ سراج رئیسانی پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور بلوچستان میں دہشتگردی کی لہر کے دوران عوامی سطح پر پاک فوج اور پاکستان کیساتھ وابستگی کیلئے نوجوانوں میں جذبہ اجاگر کرتے رہے ۔ سراج رئیسانی نے دہشتگردوں کو کئی مواقع پر کرارا جواب دیا جبکہ سراج رئیسانی

بلوچستان میں بھارتی سپانسر دہشتگردی کے خلاف بھی ڈٹ کر کھڑے رہے۔ آپ کے ایک صاحبزادے کوئٹہ سٹیڈیم میں ہونیوالے بم دھماکے میں شہید ہو چکے تھے ۔ سراج رئیسانی کے خلاف دہشتگرد سرگرم ہو چکے تھے اور آپ کو اپنے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے۔ الیکشن مہم کے دوران مستونگ میں ایک عوامی میٹنگ کے دوران سراج رئیسانی خودکش حملے کا نشانہ بن کر جام شہادت نوش کر گئے۔ یوم آزادی کے موقع پر

سراج رئیسانی اور دیگر شہدائے مستونگ کی قبروں پر عوام کی بڑی تعداد نے حاضری دی جبکہ سیکٹر کمانڈر کوئٹہ بھی سراج رئیسانی کی قبر پر حاضر ہوئے اور پھولوں کی چادر چڑھانے کے بعد فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر سیکٹر کمانڈر کوئٹہ کی جانب سے سراج رئیسانی کو خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا۔ سراج رئیسانی اپنی شہادت سے قبل کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے جس میں وہ پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے نظر نہ آتے ہوں اور یہی وجہ تھی کہ دہشتگردوں کی آنکھوں میں کھٹک رہے تھے ۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…