بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’میرے بابا زندہ تو نہیں مگر ان کی خواہش اب میں نے پوری کر دی ہے‘‘ شہید سراج رئیسانی کے بیٹے نے والد کی خواہش پر 10ہزار فٹ بلند چلتن پہاڑ پر سبز ہلالی پرچم لہرا دیا، جس نے دیکھا وہ باپ بیٹے کی پاکستان سے محبت پر عش عش کر اٹھا

datetime 15  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کا یوم آزادی پوری شان و شوکت اور ملی جوش و جذبے سے گزشتہ روز منایا گیا۔ اس موقع پر ملک کی خاطر جان قربان کرنے والوں کو بھی حکومتی اور عوامی سطح پر خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ بچوں کا جذبہ دیدنی تھا جنہوںنے اس موقع پر گھروں میں چراغاں اور جھنڈیاں لگائیں جبکہ سبز ہلالی پرچم سے مزین لباس زیب تن کر کے وطن سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ ایسے ہی موقع پر

سانحہ مستونگ میں شہید ہونیوالے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سراج رئیسانی کے بیٹے جمال رئیسانی کی سوشل میڈیا پرایسا کام کرتے ہوئے تصویر وائرل ہو گئی کہ جس نے بھی دیکھا وہ جمال رئیسانی کے جذبے کو سلام کرنے پر مجبور ہو گیا۔ جمال رئیسانی نے یوم آزادی کے موقع پر اپنے والد کی خواہش پوری کرتے ہوئے معروف چلتن پہاڑ جس کی بلندی 10ہزار 500فٹ ہے کو پاکستان کے طویل ترین پرچم سے مزین کر دیا۔ جمال رئیسانی نے چلتن پہاڑ سے پاکستانی پرچم اتارنے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ میرے والد کی خواہش تھی کہ اس سال 14 اگست کو ہم چلتن پہاڑ جس کی 10 ہزار 500 فیٹ بلندی ہے، وہاں سے پاکستان کا جھنڈا اتاریں گے۔اب شہید رئیسانی میرے بابا جان زندہ تو نہیں پر میں نے اپنے والد کی خواہش خود پوری کی۔ میرے والد کی خواہش تھی کہ اس سال 14 اگست کو ہم چلتن پہاڑ جس کی 10 ہزار 500 فیٹ بلندی ہے، وہاں سے پاکستان کا جھنڈا اتاریں گے۔ اب شہید رئیسانی میرے بابا جان زندہ تو نہیں پر میں نے اپنے والد کی خواہش خود پوری کیاس کے ساتھ ہی جمال رئیسانی نے چلتن پہاڑ کی تصاویر بھی شئیر کی ہیں۔جس پر پاکستان کا قومی پرچم لہرایا گیا ہے۔واضح رہے کہ سراج رئیسانی پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور بلوچستان میں دہشتگردی کی لہر کے دوران عوامی سطح پر پاک فوج اور پاکستان کیساتھ وابستگی کیلئے نوجوانوں میں جذبہ اجاگر کرتے رہے ۔ سراج رئیسانی نے دہشتگردوں کو کئی مواقع پر کرارا جواب دیا جبکہ سراج رئیسانی

بلوچستان میں بھارتی سپانسر دہشتگردی کے خلاف بھی ڈٹ کر کھڑے رہے۔ آپ کے ایک صاحبزادے کوئٹہ سٹیڈیم میں ہونیوالے بم دھماکے میں شہید ہو چکے تھے ۔ سراج رئیسانی کے خلاف دہشتگرد سرگرم ہو چکے تھے اور آپ کو اپنے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے۔ الیکشن مہم کے دوران مستونگ میں ایک عوامی میٹنگ کے دوران سراج رئیسانی خودکش حملے کا نشانہ بن کر جام شہادت نوش کر گئے۔ یوم آزادی کے موقع پر

سراج رئیسانی اور دیگر شہدائے مستونگ کی قبروں پر عوام کی بڑی تعداد نے حاضری دی جبکہ سیکٹر کمانڈر کوئٹہ بھی سراج رئیسانی کی قبر پر حاضر ہوئے اور پھولوں کی چادر چڑھانے کے بعد فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر سیکٹر کمانڈر کوئٹہ کی جانب سے سراج رئیسانی کو خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا۔ سراج رئیسانی اپنی شہادت سے قبل کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے جس میں وہ پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے نظر نہ آتے ہوں اور یہی وجہ تھی کہ دہشتگردوں کی آنکھوں میں کھٹک رہے تھے ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…