واشنگٹن(آن لائن ) امریکی ٹی وی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ میکسیکو کے راستے امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں میں سب سے بڑی تعداد بھارتی نوجوانوں کی ہے۔امریکا حکام نے 2015 میں 6 غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کو گرفتار کیا جو میکسیکو کی سرحد پارکرر ہے تھے۔رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں گرفتار ہونے والے بھارتیوں کی تعداد 3 ہزار 400 سے زائد ہو چکی ہے۔
غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے بھارتیوں نے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے چھوٹے سے قصبے ایل سینٹرو کے راستے کو اپنایا، امریکی اور میکسیکو کی سرحدیں 9 چھوٹے چھوٹے سیکٹر پر مشتمل ہیں جس میں ایل سینٹرل 70 میل پر مشتمل ہے۔ایل سینٹرو سیکٹر کے چیف گلوریہ چیویز نے فوکس نیوز کو بتایا کہ بھارتی قطرپرواز سے ایکواڈور پہنچتے ہیں اور پھر پیدل یا بسوں کے ذریعے کولمبیا اور پاناما کے جنگل سے گزرتے ہوئے وسطیٰ امریکا میں میکیسکو کے ایل سینٹرو پہنچتے ہیں۔ان کے مطابق بھارت سے ایل سینٹر تک پہنچنے میں انہیں 8 ہزار میل کا سفر طے کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک بھارتی کو امریکا میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کے لیے عموماً 25 ہزار ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں جبکہ وسطیٰ امریکا میں رہنے والے انسانی اسمگلرز کو 8 ہزار ڈالر ادا کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دوران سفر انسانی اسمگلرز دستاویزات پھینک دیتے ہیں جس کے باعث امریکی حکام کو ان کی شناخت کی نشاندی اور بے دخلی میں شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ جب تارکین وطن امریکا کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی سیاسی پناہ کے حصول کے لیے مقدمہ دائر کردیتے ہیں، جس میں وہ موقف اختیار کرتے ہیں کہ انہیں آبائی ملک میں سیاسی یا مذہبی مقدمے کا سامنا ہے۔ایل سینٹرمیں سرحدی پولیس کے اہلکار جسٹن کاسترونی کے مطابق ’بھارتی تارکین وطن سے بات کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ وہ پنجابی نہیں بول سکتے جبکہ سیاسی پناہ کے خواہش مند بھارتی تارکین وطن پنجابی زبان بولتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’ غیرقانونی بھارتی تارکین مقامی سکھ ٹیمپل سے کھانا اور بس کا ٹکٹ حاصل کرتے ہیں، اس کے بعد امیگریشن جج ان کے کیس کی سماعت کرتا ہے جس میں ایک سے دو سال لگ جاتے ہیں۔امریکی بارڈر ایجنٹ کا کہنا ہے وہ یومیہ 5 سے 10 بھارتی نژاد تارکین وطن کو گرفتار کرتے ہیں جس میں زیادہ تر نوجوان مرد ہیں جو سیاسی پناہ کا دعویٰ کرتے ہیں۔اس ضمن میں بتایا گیا کہ گرفتار ہونے والی بیشتر بھارتی خواتین نچلی ذات سے تعلق رکھتی ہیں اور دعویٰ کرتی ہیں کہ اعلیٰ ذات کے ہندوؤں سے ان کی جان کو خطرہ ہے۔