اسلام آباد(سی پی پی) آنے والے دنوں میں بھی ڈالر کی قدر میں کمی کا تسلسل جاری رہے گا کیونکہ ڈالرودیگراہم غیرملکی کرنسیوں کی تجارت میں متحرک سرمایہ کاروں کے پاس امریکی ڈالر کے وسیع ذخائر موجود ہیں جنہیں وہ قدرمیں ممکنہ طور پر مزید کمی کے خطرات کے پیش نظر آف لوڈ کرنا چاہتے ہیں۔
اس حوالے سے بی کٹیگری ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے صدر حنیف گوہر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پیشگوئی کی کہ نئی حکومت کے حلف اٹھانے کے بعد ڈالر کی قدر بتدریج گھٹتے گھٹتے 108 روپے پر آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے حلف اٹھانے سے قبل ہی مقامی اور عالمی سطح پر اعتماد بڑھنے کے بعد پاکستان بھر میں لوگ امریکی ڈالر فروخت کرنے نکل پڑے ہیں لیکن اوپن مارکیٹ میں مطلوبہ سرمایہ نہ ہونے کی وجہ سے ڈالرکے فروخت کنندگان کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، اس دوران فروخت کنندگان کوجوبھی قیمت مل رہی ہے وہ ڈالر فروخت کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متوقع وزیرخزانہ اسد عمر نے معیشت کی بحالی کے لیے پہلے سے ہی تیاری مکمل کرلی ہے، عوام کو یہ اعتماد ہے کہ جوں ہی نئی حکومت حلف اٹھائے گی ڈالر مزید گھٹ کر108 روپے کی سطح پر آجائے گا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قدر انٹربینک سے کم ہوگئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2 ہفتے قبل تک جن مارکیٹ پلیئرزنے مہنگے داموں ڈالر کی خریداری کی تھی وہ اپنے آپ کو بھاری نقصانات سے بچانے کے لیے ڈالرفروخت کرنے سے گریز کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید اور فروخت کے درمیان نمایاں فرق دیکھا جارہا ہے۔