لاہور ( این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستان ریلویزمیں خسارے سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں فرانزک آڈٹ رپورٹ میں دی گئی تجاویزکوشائع کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ چنے والے کہاں ہیں،اگلی تاریخ پر جواب دیں ، ادارے نہیں چل رہے توسمجھ سے بالاہے ملک کیسے چل رہا ہے؟۔گزشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے ریلوے میں خسارے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کی ۔ریلوے افسران نے عدالت میں پیش ہوکر فرانزک آڈٹ رپورٹ پیش کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ کسی خوف کے بغیر دینی تھی۔ بتائیں کیا ریلوے میں سب اچھا ہے ؟۔ جس پر آڈٹ افسر نے جواب دیا کہ رپورٹ اچھی نہیں ہے۔ریلوے کا خسارہ 40بلین ہے اور خسارے کی بنیادی وجہ غیر ذمہ داری اور منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہے، ریلوے کے 500میں صرف 50اسٹیشنز کمپیوٹرازڈ ہیں، ریلوے کا 70فیصد ریونیو پنشن کی مد میں جا رہا ہے، ڈبل ٹریک منصوبہ 4برسوں سے تاخیر کا شکار ہے۔ چیف جسٹس نے آڈٹ آفیسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا گزشتہ 5 سالوں میں سب سے زیادہ خرابی پیدا ہوئی۔ جس پر آڈٹ آفیسر نے جواب دیا کہ خرابی تو 70 برسوں سے چلی آرہی ہے۔ مگر گزشتہ 5 سالوں میں خرابی دور کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے کہ ملک کیسے چل رہا ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ چنے والے کدھر ہیں،اگلی تاریخ پرجواب دیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ فرانزک آڈٹ رپورٹ میں دی گئی تجاویز کو شائع کیا جائے۔عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔