اسلام آباد/لاہور/پشاور/کراچی/کوئٹہ(آئی این پی) عام انتخابات 2018کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگیا ، قومی اور صوبائی ا سمبلیوں کی نشستوں کے لئے انتخابی دنگل (کل) سجے گا ،آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے 12ہزار سے زائد امیدوار میں اتریں گے ،پولنگ صبح 8بجے شروع ہوگی اور بلا تعطل شام 6بجے تک جاری رہے گی، ملک بھر میں قائم کئے گئے 85ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں میں سے 17ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی
حساس قرار دے دیاگیا ، امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے تقریبا تین لاکھ فوج سمیت 8لاکھ کے قریب سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کئے جائیں گے ، انتخابی مہم چلانے کا وقت ختم ہونے کے باعث جلسے جلوس، ریلیوں یا کارنر میٹنگز پر(آج) پابندی ہو گی، خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دو سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں، انتخابات میں 10کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹر ز اپنے ووٹ کا حق استعمال کر یں گے ،عمران خان قومی اسمبلی کی 5،شہباز شریف 4قومی اور 2صوبائی ، بلاول بھٹو 3قومی اسمبلی کی نشستوں پر الیکشن لڑیں گے ،شاہد خاقان عباسی،محمود خان اچکزئی،مولانا فضل الرحمان اور اعجاز الحق2 ،2نشستوں پر میدان میں اتریں گے ،چوہدری نثارعلی خان 2قومی اور 2صوبائی ،چوہدری پرویز الٰہی2 قومی اورایک صوبائی ، میاں منظور وٹو2 قومی ایک صوبائی ، جمشید دستی قومی اسمبلی کی 4 اور ایک صوبائی جبکہ عائشہ گلالئی قومی اسمبلی کی 4 نشستوں پر الیکشن لڑیں گی۔تفصیلات کے مطابق عام انتخابات 2018کے لئے (کل) پولنگ ہوگی ، پولنگ صبح 8بجے شروع ہوگی اور بلا تعطل شام 6بجے تک جاری رہے گی ، امیدواروں کے لئے انتخابی مہم چلانے کا وقت پیر اور منگل کی درمیانی شب کو ختم ہو گیا، اس کے بعد کسی قسم کے جلسے جلوس، ریلیوں یا کارنر میٹنگز پر پابندی ہو گی ،
انتخابی قانون 2017ء کے مطابق اس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دو سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ آئندہ عام انتخابات کیلئے پولنگکل ہو گی جبکہ انتخابی مہم پولنگ سے 48 گھنٹے قبل ختم کرنا لازمی ہے۔انتخابات کے لئے ملک بھر میں 85ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں ، 17ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے ، بلوچستان کے 1768،خیبر پختونخوا اور فاٹا کے 3874 ،پنجاب
اور اسلام آباد کے 5487 اور سندھ کے 5887 پولنگ اسٹیشن انتہائی احساس پولنگ اسٹیشنوں کی فہرستوں میں شامل ہیں۔ عام انتخابات میں 10کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکتے ہیں ،انتخابات میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے 8لاکھ کے قریب سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کئے جائیں گے ، جن میں 4لاکھ پولیس اور ساڑھے تین لاکھ کے قریب فوجی اہلکار تعینات کئے جائیں گے ،
ملک بھر سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لئے 12ہزار 570کے قریب امیدوار میدان میں اتریں گے ، جن میں سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لئے 3675امیدوا ر انتخابات میں حصہ لیں گے جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی 728 نشستوں کیلئے 8895امیدوار میدان میں اتریں گے۔ ، بلوچستان سے قومی اسمبلی کے 303امیدوار میدان میں اتریں گے جن میں سے جنرل نشستوں پر 287جبکہ خواتین کی نشستوں پر 16امیدوار ہوں گی
جبکہ صوبائی اسمبلی کی 65نشستوں کیلئے 1007امیدوار میدان میں اتریں گے جن میں 943جنرل نشستوں پر ،42خواتین کی نشستوں پر جبکہ 22اقلیتی نشستوں پر انتخابات میں حصہ لیں گے ۔خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کیلئے 760امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے جن میں سے 725جنرل نشستوں پر جبکہ 35خواتین کی نشستوں پر امیدوار ہوں گی جبکہ خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی 124نشستوں کیلئے 1264امیدوار میدان میں اتریں گے
جن میں 1165جنرل نشستوں ،79خواتین کی نشستوں جبکہ 20امیدوار اقلیتوں کی نشستوں پر حصہ لیں گے ۔پنجاب سے قومی اسمبلی کیلئے 1696امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے جن میں جنرل نشستوں پر 1623جبکہ خواتین نشستوں پر 73امیدوار شامل ہیں ۔ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی 371 نشستوں کیلئے 4242امیدوار ہیں جن میں 4036جنرل نشستوں پر ،174خواتین کی نشستوں پر جبکہ 32امیدواراقلیتوں کی نشستوں کیلئے انتخابات میں حصہ لیں گے ۔
سندھ سے قومی اسمبلی کیلئے 872امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے جن میں جنرل نشستوں پر 824جبکہ خواتین نشستوں پر 48امیدوار شامل ہیں ۔ سندھ کی صوبائی اسمبلی کی 168نشستوں کیلے2382امیدوار ہیں جن میں 2252جنرل نشستوں پر ،91خواتین کی نشستوں پر جبکہ 39امیدواراقلیتوں کی نشستوں کیلئے انتخابات میں حصہ لیں گے ۔قومی اسمبلی کی اقلیتوں کی نشستوں کیلئے 44امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے ،
انتخابات کے لئیکئی بڑے نام بھی میدن میں اتریں گے عمران خان ، شہباز شریف ، بلاول بھٹو اور چوہدری نثارسمیت متعدد اہم رہنماء ایک سے زائد نشستوں کے لئے میدان میں اتریں گے ، مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما وسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 53 اسلام آباد اوراین اے 57پر انتخاب لڑیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں این اے 53 اسلام آباد ،این اے 95میانوالی،
این اے 131لاہور،این اے 243کراچی ایسٹ اور این اے 35بنوں سے الیکشن میں حصہ لیں گے، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو قومی اسمبلی کی تین نشستوں این اے 200لاڑکانہ ، این اے 246کراچی ساؤتھ اور این اے 8مالاکنڈ سے میدان میں اتریں گے ،سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان دو قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 59اوراین اے 63جبکہ دو صوبائی کے حلقوں پی پی 10اورپی پی 12سے میدان میں اتریں گے۔
پاکستان تحریک کے رہنما غلام سرور خان قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 59اوراین اے 63سے میدان میں اتریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف قومی اسمبلی چارحلقوں این اے 132لاہور،این اے 192ڈیرہ غازی خان ،این اے 249کراچی ویسٹ اور این اے 3سوات جبکہ دو صوبائی کے حلقوں پی پی 164اور پی پی 165پر الیکشن لڑیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کے حلقوں
این اے 156ملتان ،این اے 220عمر کوٹ اور این اے 221تھرپارجبکہ دو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی217سے میدان میں اتریں گے۔پاکستان تحریک انصاف گلالئی کی سربراہ عائشہ گلالئی قومی اسمبلی کے چار حلقوں این اے 53اسلام آباد ،این اے 231سجاول ، این اے 25نوشہرہ اور این اے 161لودھراں سے الیکشن میں حصہ لیں گی۔عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی قومی اسمبلی چار حلقوں این اے 182،185،184اور189اورصوبائی اسمبلی کے حلقے
پی پی 276سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ مسلم لیگ (ق) کے مرکزی سینئر رہنما چوہدری پرویز الٰہی قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 65 اور69جبکہ صوبائی حلقے پی پی 30سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری قومی اسمبلی کی نشست این اے 67جہلم اور صوبائی نشست پی پی 27سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد قومی اسمبلی کے دوحلقوں این اے 60اور62راولپنڈی سے
انتخاب میں حصہ لیں گے۔متحدہ مجلس عمل کے امیدوار میاں محمد اسلم قومی اسمبلی کے دوحلقوں این اے 53اور54اسلام آباد سے میدان میں اتریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء طاہر صادق خان این اے 55اور56اٹک اور صوبائی نشست پی پی 3سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق قومی اسمبلی کی دونشستوں این اے 167بہاولنگر اوراین اے 169سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سید ہارون احمد قومی اسمبلی کے دوحلقوں این اے 184اور186جبکہ دو صوبائی نشستوں پی پی 272اورپی پی275سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ میاں منظور وٹو قومی اسمبلی کے دوحلقوں این اے 143اور144اوکاڑہ جبکہ صوبائی نشست پی پی 186سے میدان میں اتریں گے اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ قومی اسمبلی کی نشست این اے 106اورصوبائی نشست پی پی 113سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز قومی اسمبلی کی نشست این اے 124اورصوبائی نشست پی پی 146لاہور سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی کے دوحلقوں این اے 38اوراین اے 39سے میدان میں اتریں گے۔ جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار اکرم خان درانی قومی اسمبلی کی نشست این اے 35اورصوبائی نشست پی کے 90سے الیکشن لڑیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک قومی اسمبلی کی نشست این اے 25اور صوبائی نشست پی کے 61سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاورق ستار قومی اسمبلی کے دوحلقوں این اے 245کراچی ایسٹ اور این اے 247کراچی ساؤتھ سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی قومی اسمبلی کی دونشستوں این اے 263قلعہ عبداللہ اور این اے 265کوئٹہ سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما انجینئر امیر مقام قومی اسمبلی کے دوحلقوں این اے 2سوات اور این اے 29پشاور جبکہ دوصوبائی نشستوں پی کے 2اورپی کے 4سوات سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر خان قومی اسمبلی کی نشست این اے 21مردان اور صوبائی نشست پی کے 53سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر قومی اسمبلی کی نشست این اے 18صوابی اور پی کے 44سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق قومی اسمبلی کی نشست این اے 131اورصوبائی نشست پی پی 168سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔)