جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی ادارہ صحت نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ جنوبی شام میں جنگ سے تباہ حال شامی عوام پر بیماریاں اور گرمی بھی حملہ آور ہیں جو پناہ گزینوں کے لیے جان لیوا ثابت ہور ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے جنوبی شام میں اپوزیشن اور اسدی فوج کے درمیان جاری لڑائی کے نتیجے میں دو لاکھ 10 ہزار شہری نقل مکانی کرکے پناہ گزین کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔عالمی ادارے نے بین الاقوامی برادری اور امداد دینے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ گزین کیمپوں میں آنے والے شامی
شہریوں کے علاج معالجے میں مدد کے لیے فوری طبی امداد مہیا کریں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی شام میں نقل مکانی کرنے والے شامی شہریوں کو جنگ کے بعد گرمی اور بیماریوں کی شکل میں ایک اور موت کا سامنا ہے۔بیان میں کیا گیا ہے کہ پناہ گزین کیمپوں میں درجہ حرارت 45 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے جس کے نتیجے میں 12 بچوں سمیت 15شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے مطابق جنگ سے متاثرہ جنوبی علاقے درعا اور القنیطرہ میں چار میں سے تین اسپتال بند پڑے ہیں اور جو اسپتال کھلے ہیں ان میں بھی ادویات کی شدید قلت ہے۔