کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی ڈاکٹروں نے ایک اور کارنامہ سرانجام دے ڈالا۔ نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیزمیں پہلی بار 12 دن کے نوزائیدہ بچے کا کامیاب بون میروٹرانسپلانٹ کرکے بچے کی جان بچالی۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیزمیں زیرعلاج 12 دن کے بچہ قدرتی طور پر قوت مدافعت سے محروم ہے۔ جس کی وجہ سے بچہ پیدائشی طور پر جسم اور جلد میں دانے
اور دیگر جان لیوا انفیکشن میں مبتلا تھا، تاہم طبی ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ بچے کو موروثی مرض ہے جو والدین سے منتقل ہوا ہے۔ این آئی بی ڈی کے سربراہ اوربون میروکے بانی ڈاکٹر طاہرشمسی اورڈاکٹر ثاقب انصاری نے بچے کے تفصیلی معائنے کے بعد ہنگامی بنیاد پربون میروٹرانسپلانٹ کا فیصلہ کیاگیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق اس مرض کا باعث بننے والی 35 جین میں سے ایک یا دو جین خراب ہیں جس کی وجہ سے بچہ کی قوت مدافعت صفر ہے اور پیدائشی طورپر بچہ یہ مرض لیکر پیدا ہوا ایسے بچوں کی عمر چند ہفتوں کی ہوتی ہے۔ تاہم ڈاکٹر طاہر شمسی اور ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا تھا کہ کی4 سالہ بہن ایشال نے اپنے بھائی کو بون میرو کا عطیہ کیا، 6 گھنٹے طویل جدوجہد کے بعد بچے کی ہڈیوں میں اس کی بہن کی ہڈیوں کے گودے کی منتقل کرکے بچے کی جان بچالی گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ دن ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کراچی میں واقع قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 62 سالہ خاتون نفیسہ میمن کو میکینکل ہارٹ لگایا گیا۔