ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آصف زرداری اور نوازشریف کے مقابلے میں عمران خان چھوٹی برائی ہیں مگر۔۔حامد میر کے دعوے نے ہنگامہ کھڑا کردیا

datetime 5  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ  ڈیسک) سینئر صحافی و کالم نگار حامد میر کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو عمران خان کا مدد گار سمجھا جارہا ہے عمران خان ان کا حسن انتخاب نہیں بلکہ مجبوری ہیں، نواز شریف اور آصف زرداری کے مقابلے میں عمران خان ایک چھوٹی برائی ہیں جس کو کھڑا تو کردیا گیا ہے لیکن اس پر اعتماد نہیں کیا جارہا ۔ ایسا لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کے مدد گاروں کی صفوں میں کوئی نقب لگا لی ہے اور خاموشی سے کسی سرپرائز کی تیاری کررہے ہیں۔

اپنے کالم میں وہ لکھتےہیں  مجھے الیکشن کے بعد سیاسی استحکام نظر نہیں آتا کیونکہ جن لوگوں کو عمران خان کا مدد گار سمجھا جارہا ہے عمران خان ان کا حسن انتخاب نہیں بلکہ مجبوری ہیں۔ دوسرے الفاظ میں نواز شریف اور آصف زرداری کے مقابلے میں عمران خان ایک چھوٹی برائی ہیں۔ اس چھوٹی برائی کو نواز شریف اور آصف زرداری کے سامنے کھڑا تو کردیا گیا ہے لیکن اس پر اعتماد نہیں کیا جارہا اور اسے قابو کرنے کے لئے جیپ سواروں کا ایک قافلہ تیار کرلیا گیا ہے۔ ان جیپ سواروں کے بارے میں آصف  زرداری کے پاس بہت مزے مزے کے قصے ہیں۔ وہ کچھ دن سے لاہور میں بیٹھ کر جیپ سواروں کے ساتھ اگلے سیاسی معرکے کی تیاری کررہے ہیں۔ آصف زرداری کا خیال ہے کہ اگر وہ انتخابات کے التواءکا مطالبہ کردیتے تو ان کے ساتھیوں کو گرفتار کیا جاتا نہ بلاول پر لیاری میں پتھراﺅ ہوتا۔ انہوں نے لاہور میں ہنستے ہوئے مجھے بتایا کہ کس طرح ان کے ایک امیدوار کو زبردستی جی ڈی اے میں بھیجا گیا اور پھر کس طرح وہ اسے چھین کر واپس لائے اور یہیں سے وہ سرد جنگ شروع ہوئی جس کی جھلک بلاول پر پتھراﺅ کی صورت میں نظر آئی لیکن پتھراﺅ نے پیپلز پارٹی کو نقصان کی بجائے فائدہ پہنچایا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اختر مینگل نے مجھے بتایا کہ ان کے ساتھیوں کو خضدار میں کھلم کھلا دھمکیوں کے ذریعے ایک نئی جماعت میں شامل کرایا جارہا ہے لیکن ایک سیاستدان ایسا بھی ہے جس نے مجھے دبا ﺅ کا کوئی قصہ نہیں سنایا بلکہ ان کے لب و لہجے میں مجھے ایک خوشگوار تبدیلی محسوس ہوئی۔ یہ تھے محترم مولانا فضل الرحمن صاحب جو ایم ایم اے کے ایک اجلاس میں شرکت کےلئے اسلام آباد آئے تو ان سے بھی کچھ باتیں ہوگئیں۔

مولانا صاحب کو یقین ہے کہ عمران خان وزیر اعظم نہیں بن سکیں گے۔ وہ جیپ سواروں کے بارے میں شہباز شریف اور آصف زرداری والا لب و لہجہ بھی استعمال نہیں کررہے تھے۔ ایسا لگتا تھا کہ انہوں نے عمران خان کے مدد گاروں کی صفوں میں کوئی نقب لگا لی ہے اور خاموشی سے کسی سرپرائز کی تیاری کررہے ہیں۔واضح رہے کہ عام انتخابات میں اب 3 ہفتے سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے اور پورے ملک میں جوش و خروش عروج پر ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…