لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)صوبائی دارلحکومت لاہور میں ہونے والی بارش نے 38سالہ ریکارڈ توڑ دیا ،مختلف حادثات میں 6افراد جاں بحق ہوگئے ،شہر میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی بارش نے تباہی مچادی ،سڑکیں، گلیاں تالاب میں تبدیل ہوگئیں جبکہ نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ،شدید بارش کی وجہ سے لیسکو کے ساڑھے تین سو فیڈرز بھی ٹرپ کرگئے ہیں جس کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی کئی گھنٹوں تک معطل رہی۔
لاہور ائیر پورٹ پر بیرون ملک جانے والی متعد د پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں اور لاہور آنے والی پروازوں کا رخ دوسرے شہروں کی جانب موڑ دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور اور اس کے گردونواح میں رات گئے تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش شروع ہوئی جس کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا ۔بارش کے باعث ریواز گارڈن میں بجلی کے تاروں سے کرنٹ لگنے کے نتیجے میں ریواز گارڈن چوکی کا ڈرائیور امانت اور رضاکار شاہ زیب جاں بحق ہو گیا۔قرطبہ چوک پر موٹر سائیکل پر سوار اکبر نامی نوجوان بجلی کے تاروں سے چھو جانے جبکہ چائنہ اسکیم میں بھی کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔دوسری جانب گمٹی بازار میں ایک جوتوں بنانے کے کارخانے کی چھت گرنے سے 2 مزدور جاں بحق ہوئے۔بارش کے باعث مختلف واقعات میں زخمی ہونے والے 10 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔شدید بارشوں نے انتظامیہ کی کارکردگی کا بھی پول کھول دیا ، انتظامیہ کی نااہلی کے باعث شہر دریا کا منظر پیش کرنے لگا ، شاد باغ، بادامی باغ، لکشمی، بھاٹی، فیروزپور روڈ، جی پی او چوک، اچھرہ، شاہدرہ ، اسلام پورہ ، گڑھی شاہو ، محمد نگر ، ریلوے اسٹیشن سمیت دیگر علاقے پانی میں ڈوب گئے اور سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا ۔
جبکہ کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے جس کی وجہ سے لوگ محصور ہوکر رہ گئے، انڈر پاس پانی سے بھرگئے ،گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہوگئیں، کئی مقامات پر ٹریفک جام ہوگیا،گلیاں اور سڑکیں بند ہونے سے دفاتر میں حاضری معمول سے کم رہی۔جی پی او کے قریب سڑک میں شگاف پڑ گیا۔ گہرے شگاف میں پانی تیزی سے گرنے لگا، جو کسی بھی حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ واسا حکام کے مطابق لاہور میں ہونے والی بارش نے 38سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے ۔
ایم ڈی واسا زاہد عزیز کے مطابق واسا کا عملہ رات سے نکاسی آب میں مصروف ہے، بارش رکنے کے بعد دو سے تین گھنٹے شہر سے پانی نکالنے میں لگ سکتے ہیں۔واسا کے تمام ڈسپوزل سٹیشن آپریشنل ہیں،عملے کی طرف سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔لاہور ائیر پورٹ پر موسم کی خرابی کے باعث پروازوں کا شیڈول شدید متاثر ہوا، بیرون ملک جانے والی متعد د پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں اور لاہور آنے والی پروازوں کا رخ دوسرے شہروں کی جانب موڑ دیا گیا۔
ایل ڈبلیو ایم سی کا عملہ بھی شہر میں بارش کے پانی کے نکاسی کو ممکن بنانے کے لئے رات سے چوکنگ پونٹس پر تعینات رہا۔ ہر چوکنگ پوائنٹ پر کم از کم 3 ورکرز تعینات رہے ،عملہ شہر بھر میں 146 چوکنگ پوائنٹس پر تعینات اور بارش کے پانی کی نکاسی کو ممکن بنانے میں کوشاں رہا۔جی ایم آپریشن سمیت آپریشن ڈپارٹمنٹ کے تمام افسران فیلڈ میں موجود رہے۔ جی ایم ایل ڈبلیو ایم سی کا کہنا ہے کہ مکمل نکاسی آب تک ورکرز اور افسران فیلڈ میں موجود رہیں گے۔
ڈی سی لاہور کیپٹن (ر) انوارالحق نے لارنس روڈ، لکشمی چوک، جی پی او چوک اور دیگر مقامات پر نکاس آب کے پراسس کا جائزہ لیا۔جیسے ہی جی پی او چوک مال روڈ پر پڑنے والی شگاف کی اطلاع ڈی سی لاہور کو ملی تو وہ موقع پر پہنچ گئے جہاں پر انہوں نے ٹریفک کے متبادل راستہ اور سول ڈیفنس کے رضاکاروں کی شگاف کے گرد تعیناتی کو یقینی بنایا۔کمشنر لاہور ڈویژن اور ڈی جی ایل ڈی اے بھی موقع پر پہنچ گئے اور بھاری مشینری کے ذریعے شگاف کو بھرنے کے عمل کا آغاز اپنی نگرانی میں کروایا۔
کمشنر لاہور ڈویژن ، ڈی سی لاہور ، ڈی جی ایل ڈی اے، ایم ڈی واسا اور سی ٹی او لاہور نے جی پی او چوک میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ کے لئے بنائے ہوئے کنٹینر آفس میں بیٹھ کر میٹنگ کی اور سڑک پر پڑے شگاف کو جلد پر کرنے کے لئے پلان ترتیب دیا۔جی پی او چوک کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا۔ جبکہ متبادل روٹ کے لئے اضافی ٹریفک وارڈنز کی ڈیوٹیاں لگا دی گئیں۔
علاوہ ازیں ڈی سی لاہور نے شہر یوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری گھروں سے نہ نکلیں اور بجلی کی تاروں اور کھمبوں سے دور رہیں اور ناقص اور غیر پختہ چھتوں کے نیچے یا دیواروں کے ساتھ نہ بیٹھیں۔انہوں نے شہر میں مزید متوقع بارش کے پیش نظر سٹاف کو متحرک رہنے کی بھی ہدایت کر دی۔دوسری جانب موسلا دھار بارش سے بجلی کی ترسیل کا نظام بھی شدید متاثر ہوا اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ساڑھے تین سو سے زائد فیڈرز سے بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے شہر کے بیشتر علاقوں میں رات سے بجلی کی ترسیل معطل ہو گئی جسے کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی بحال نہ کیا جاسکا ۔
گڑھی شاہو ،محمد نگر ، اقبال ٹاؤن ،ٹاؤن شپ ، سمن آباد، گلشن راوی ،بادامی باغ سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔لیسکو حکام کا کہنا ہے کہ بارش کے دوران برقوں لائنوں پر کام نہیں کیا جا سکتا اور نہ اہلکاروں کو کھمبوں پر کام کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے ، بارش رکنے پر بجلی کی بحالی کا کام شروع ہو گا،صارفین ہنگامی حالت میں سٹاف کا ساتھ دیں۔
ادھر نسبت آباد میں ریسکیو1122کی جانب سے امدادی کارروائیوں کیلئے کشتیاں چلا دی گئی ہیں۔ نگران وزیراعلی پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کاکہناہے کہ بارش کے دوران متعلقہ ادارے اورواساز نکاسی آب کے لئے متحرک انداز میں فرائض سرانجام دیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ بارش کے پیش نظر انتظامیہ اورمتعلقہ محکمے ہمہ وقت چوکس رہیں۔ ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کاکہناتھا کہ نکاسی آب کیلئے تمام تر وسائل اور اقدامات بروئے کار لائے جائیں اور انتظامی حکام اورمتعلقہ افسران فیلڈ میں موجودرہیں اورنکاسی آب کی خود نگرانی کریں۔
نگران وزیر اعلی پنجاب کاکہناتھا کہ شہریوں کی مشکلات کے ازالے کیلئے فعا ل طریقے سے کام کیاجائے اورپانی نکالنے کیلئے ہر ضروری اقدام اٹھایا جائے۔ انہوں نے بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اورافسوس کااظہارکیاجبکہ نگران وزیراعلی نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اوراظہار تعزیت کی جبکہ حادثات میں زخمی ہونے والوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں ۔
دریں اثناء چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بھی شہر کا دورہ کیا اور شہبازشریف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا،اس موقع پر انہوں نے چپل پہن رکھے تھے ۔دوسری جانب ووٹروں نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے سوال کیا ہے کہ کہاں گئے تمہارے وہ دعوے؟ایک ہی بارش نے شہر کا یہ حال کردیا۔ادھر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے شہر میں بارش کا سلسلہ آئندہ دو روز تک جاری رہے گا۔ کوئٹہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 27، گوادر، پسنی تربت اور ژوب میں 30، لسبیلہ میں 31، پنجگور میں 32 درجے سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، اگلے 24 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ میں موسم گرم خشک رہے گا۔