مری (مانیٹرنگ ڈیسک)سیاحوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر مری کی بائیکاٹ مہم اب بھی جاری ہے،واضح رہے کہ مری کے بائیکاٹ کے سلسلے میں ریلیاں بھی نکالی گئیں جس میں لوگوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھتے اور ان پر لکھا تھا کہ ’’ہم اور ہمارے بچے محفوظ نہیں ہیں‘‘۔ مری کے دکاندار بھی چیزوں کو منہ مانگے داموں پر بیچتے تھے ، دس روپے والی چیز کو سو روپے میں فروخت کر رہے تھے، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جو کہ چھ جون 2018ء کی ہے اس ویڈیو میں مری کی ایک مارکیٹ کا منظر ہے
جو ویرانی کا منظر پیش کر رہی ہے ، یہاں دکاندار بالکل فارغ بیٹھے تھے اور گاہک کا نام و نشان نہیں تھا، وہاں کے ایک دکاندار نے یہ ویڈیو بنائی ، اس موقع پر ایک دکاندار نے کہا کہ دکان کا کرایہ نکالنا بھی مشکل ہو گیا ہے کوئی آمدن نہیں ہو رہی ہے، اس ویڈیو میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال جون میں اس مارکیٹ میں انتہائی رش تھا لیکن اس سال ہو کا عالم ہے ، ویڈیو بنانے والے سیاحوں سے اپیل کی کہ وہ مری آئیں ، خدارا مری آئیں، مری کے دکانداروں کی عقل ٹھکانے آ چکی ہے اب وہ سیاحوں کے منتوں ترلے پر اتر آئے ہیں۔