اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہندو جنونیوں کے ہاتھوں مسلمان نوجوان کی جان بچانا سکھ پولیس اہلکار کو مہنگا پڑ گیا، جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے لگیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کے خلاف روز بروز ہندو جنونیوں کی کارروائیوں سے متعلق خبریں میڈیا کی زینت بن رہی ہیں ۔ چند روز قبل بھارت کی شمالی ریاست اتراکھنڈ میں مسلم لڑکے کو مشتعل ہندو جنونیوںسے بچانے والے
سکھ پولیس اہلکار کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے لگ گئیں ہیں۔ انتہا پسندوں کے حملے کا شکار ہونے والے مسلم نوجوان پر الزام تھا کہ وہ ہندو لڑکی سے ملنے مندر آیا تھا۔ سکھ پولیس اہلکار جگندیپ سنگھ نے فوری طور پر مسلم نوجوان کو ہندوئوں کے حملے سے بچاتے ہوئے اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور اسے بچاتے ہوئے پولیس سٹیشن لے گیا تھا جہاں اس کے والدین کو بلا کر اسے ان کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ دبنگ سکھ پولیس اہلکار جگندیپ سنگھ کی مسلم نوجوان کو ہندو جنونیوں کے ہاتھوں سے بچانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس پر اس سکھ پولیس اہلکار کی بہادری اور حاضردماغی کو سراہا جا رہا تھا۔ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیاں سامنے آنے پر جگندیپ سنگھ کو حکومت نے انہیں طویل چھٹی پر بھیج دیا ہے۔اس حوالے سے جگندیپ کا کہنا تھا کہ میں صرف اپنا فرض نبھا رہا تھا،اگر میں وردی میں نہ بھی ہوتا تو بھی میں ایسا ہی کرتا اور ہر انڈین کو یہی کرنا چاہیے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حوالے سے ایک امریکی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بھارت میں مذہبی قدغنوں اور اقلیتوں کے ساتھ ناروا اور بیہمانہ سلوک کا بھانڈا بھی پھوڑا تھا جبکہ کئی بین الاقوامی ادارے اس سے قبل بھی بھارت میں ہندو جنونیت اور اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے روئیے پر اپنی رپورٹس پیش کر چکے ہیں۔