جمعرات‬‮ ، 13 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

مسلمان نوجوان کو مشتعل ہجوم سے بچانے والے پولیس اہلکارکو جان سے مارنے کی دھمکیاں، پولیس اہلکار کا ایسا بیان جسے جان کر آپ بھی اسے داد دیے بغیر نہیں رہ پائیں گے

datetime 31  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آن لائن)بھارتی انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمان نوجوان کو مشتعل ہجوم سے بچانے والے پولیس اہلکار جگن دیپ سنگھ کوجان سے مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک مسلمان نوجوان کو مشتعل ہجوم سے بچانے والے پولیس اہلکار جگندیپ سنگھ کو دھمکیاں دی گئی ہیں۔ویڈیو سامنے آنے کے بعد اس نوجوان پولیس اہلکار کی تحسین کی جارہی تھی کہ انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی ملنے لگیں۔

شمالی ریاست اتراکھنڈ کے پولیس ایہلکار جگندیپ سنگھ کی یہ ویڈیو گذشتہ ہفتے انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھی۔حملے کا شکار ہونے والا شخص اپنی ہندو گرل فرینڈ کے ساتھ مندر آیا تھا۔ہندوں کے مجمع نے اس گھیر لیا اور اس پر لو جہاد کا الزام لگا کر اس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔یہ اصطلاح بنیاد پرست ہندوں نے تخلیق کی ہے جس میں ان کے مطابق مسلمان مرد عورتوں کو رجھا کر مسلمان کر رہے ہیں۔ویڈیو کے انٹرنیٹ پر شیئر ہونے پر بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ جگندیپ تمام انڈینز کے لیے مثال ہیں اور یہ خبر انڈیا کے تمام بڑے اخباروں میں چھپی۔جگندیپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا میں صرف اپنا فرض نبھا رہا تھا۔ اگر میں وردی میں نہ بھی ہوتا تو بھی میں ایسا ہی کرتا اور ہر انڈین کو یہی کرنا چاہیے۔تاہم زیادہ دیر نہیں لگی جب لوگوں نے ان پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ وہ غیر مہذب عمل کا دفاع کر رہے تھے۔ان کے ساتھ کام کرنے والے پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں اس لیے انھیں رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے راکیش نینوال نے کہا کہ یہ غلط ہے جب یہ مسلمان ہندو لڑکیوں کو لے کر ہماری عبادت کی جگہ پر آتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ مندر ہے اور یہ پاک ہے۔بے جے پی کے ایک دوسرے ایم ایل اے راج کمار ٹھکرال نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ یہ اس شخص کی جانب سے ہندو برادری کے

جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی ایک کوشش تھی۔ان کا مزید کہنا تھا ہم مسجد میں نہیں جاتے کیونکہ ہمیں وہاں جانے کا حق نہیں۔ پھر یہ لوگ ہندو تہذیب کو تباہ کرنے کے لیے مندر میں کیوں آتے ہیں۔تاہم رام نگر ضلع کے لوگوں کا، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، خیال ہے کہ یہ سب بہت پریشان کن ہے۔ایک مقامی شخص کاجیت سہانی کا کہنا تھا جو ایک لڑکا اور لڑکی اپنی مرضی سے کہیں جاتے ہیں تو یہ دائیں بازو کے لوگ اسے لوجہاد کیسے کہہ سکتے ہیں اور حملہ کیسے کر سکتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…