منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

ایون فیلڈ ریفرنس،واجد ضیا کا خط بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا ، مریم نواز

datetime 28  مئی‬‮  2018 |

اسلام آباد(آئی این پی ) شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں زیرسماعت ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز نے تیسرے روز اپنا بیان قلمبند کر اتے ہوئے کہا کہ زیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں،جد ضیا کا پیش کیا گیا 3 جولائی 2017 کا خط بھی بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا ، پرائیویٹ فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں، خط لکھنے والے کو پیش کیے بغیر مجھے

میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز میرے متعلق نہیں، یہ دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں،میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی،گلف اسٹیل ملزکے 25 فیصد شئیرز فروخت کا حصہ نہیں رہی اور 1980 کے معاہدے سے بھی کوئی تعلق نہیں ۔پیر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کی اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز مسلسل تیسری سماعت پر اپنا بیان قلمبند کرا یا سماعت کے دوران مریم نواز نے بیان قلمبند کرانے کے دوران کہا کہ موزیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں جب کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا پیش کیا گیا 3 جولائی 2017 کا خط بھی بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا کیوں کہ پرائیویٹ فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں۔مریم نواز نے کہا کہ یہ خط براہ راست جے آئی ٹی کو بھیجا گیا جو کہ قانون کے مطابق نہیں، خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں اور جس طرح یہ خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پر سنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں۔مریم نواز نے اعتراض اٹھایا کہ خط لکھنے والے کو پیش کیے بغیر مجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا تاکہ میں خط کے متن کی تصدیق نہ کر سکوں اور جرح کا موقع نہ دے کر شفاف ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم اپنے دفاع میں بطور گواہ بلانا چاہیں تو بلالیں جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں۔مریم نواز نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز میرے متعلق نہیں، یہ دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں جب کہ استغاثہ کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں، فرد جرم کے مطابق یہ مکمل طور پر غیر متعلقہ دستاویزات ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ خط پر انحصار شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا، اس خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے، میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، ان کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اور نفع۔ گلف اسٹیل مل کے 25 فیصد شئیرز، التوفیق کیس کا سمجھوتہ اور 12 ملین کی سیٹلمنٹ پر کیا کہتی ہیں’ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں رہی، گلف اسٹیل ملزکے 25 فیصد شئیرز فروخت کا حصہ نہیں رہی اور 1980 کے معاہدے سے بھی کوئی تعلق نہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…