ملتان (نیوز ڈیسک) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کی دوبارہ ن لیگ میں شمولیت پارٹی کے لیے پریشانی کا باعث بن گئی ہے۔ ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلع ملتان سے تعلق رکھنے والے اکثر پارٹی رہنما جاوید ہاشمی کی واپسی پر مایوسی کا شکار ہیں، اعلیٰ قیادت کی جانب سے ٹکٹوں کی تقسیم اور جاوید ہاشمی کو فوقیت دیے جانے پر پارٹی سے علیحدگی اور آزاد الیکشن لڑنے کا عندیہ دیا ہے
جس کی وجہ سے پارٹی کو جنوبی پنجاب میں شکست کی صورت میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقامی قیادت کا خیال ہے کہ جاوید ہاشمی بے حد متنازعہ ہو چکے ہیں، جاوید ہاشمی کے اداروں سے متعلق بیانات جنوبی پنجاب میں پارٹی مقبولیت پر اثرانداز ہو رہے ہیں، پارٹی نے ایسے موقع پر انہیں دوبارہ ن لیگ میں شامل کیا ہے جب انتخابات بالکل قریب ہیں یہ دانشمندی کا فیصلہ نہیں ہے۔ بہت سے رہنماؤں نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے ان میں شیخ طارق رشید جو ملتان کے شہر کے جنرل سیکرٹری ہیں اور حلقہ این اے 155 سے ٹکٹ ہولڈر بھی رہ چکے ہیں ان کے علاوہ ملک انور پی پی 215، اختر عالم قریشی، زاہد بشیر، شیخ ندیم اکبر جو مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر یوسی چیئرمین ہیں ان کے علاوہ ضلعی صدر منظور کھوسہ اور طارق عباسی سمیت درجنوں عہدیدار شامل ہیں۔ واضح رہے کہ جاوید ہاشمی کی ن لیگ میں شمولیت کے موقع پر ہی پارٹی کے اندرونی اختلافات سامنے آتے رہے اور جلسہ کو کسی بھی بدنظمی سے بچانے کے لیے میئر ملتان کے بھائی و سابق صوبائی وزیر چودھری وحید ارائیں کو سٹیج پر آکر اعلان کرنا پڑا کہ جلسہ میں نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کے علاوہ کسی بھی مقامی لیڈر یا ایم این اے، ایم پی اے کا نعرہ لگانے سے گریز کیا جائے۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ملتان سے ممبر صوبائی اسمبلی عباس راں نے جلسے میں شرکت نہیں کی تھی۔