بدھ‬‮ ، 10 دسمبر‬‮ 2025 

ریڈ کارپٹ بچھائیے، جنرل باجوہ کو دلی بلائیے، پھر دیکھے کیا ہوتا ہے، ’را‘کے سابق سربراہ ایس دولت نے آرمی چیف کو بھارت کے دورے کی دعوت دینےکا مطالبہ کر دیا۔۔اپنی ہی حکومت پر کس طرح تنقید کر ڈالی؟

datetime 23  مئی‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے منجمد رشتوں کے درمیان انڈیا کے خفیہ ادارے ’را‘ کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جمود توڑنے کے لیے انڈیا کو پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو دلی آنے کی دعوت دینی چاہيے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اے ایس دولت نے یہ بات انڈیا کے

ایک سرکردہ ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی پر ایک بات چیت کے دوران کہی۔جب ان سے پو چھا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی خراب ہیں، رشتے منجمد ہیں اور امن کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ ان حالات میں کیا کیا جانا چاہیے؟ تو دولت نے جواب دیا کہ کچھ عرصے پہلے ٹریک ٹو کی ایک میٹنگ میں یہ صلاح دی گئی تھی کہ انڈیا کے قومی سلامتی کے مشیر کو لاہور بلایا جائے۔ لیکن پاکستان میں کسی نے اس مشورے کو اہمیت نہیں دی۔ کسی نے بصیرت نہیں دکھائی۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میں بہت پر امید ہوں، وقت بہت بدل چکاہے۔ دونوں کوریا ایک دوسرے سے بات کر سکتے ہیں۔ کسی نے سوچا تھا کہ صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات ہوگی؟ ہمیں بھی بڑا سوچنا چاہیے۔ ریڈ کارپٹ بچھائیے۔ جنرل باجوہ کو دلی آنے کی دعوت دیجیے۔ پھر دیکھے کیا ہوتا ہے۔ٹی وی پر اس بات چیت میں پاکستان کی خفیہ سروس کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی بھی سکائپ کے ذریعے شامل تھے۔دولت اور جنرل درانی نے انڈیا اور پاکستان کی صورتحال کے پس منظر میں مشترکہ طور پر ایک کتاب لکھی ہے جس کا عنوان ‘سپائی کرونکل: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الیوژن آف پیس ہے۔دونوں سابقہ جاسوسوں نے کتاب کا بیشتر حصہ دبئی، استنبول اور کٹھمنڈو میں لکھا ہے۔ یہ کتاب باضاطہ طور پر اسی ہفتے ریلیز ہونی تھی لیکن جنرل درانی ویزا نہ ملنے کے سبب ابھی تک دلی نہیں آ سکے ہیں۔

اے ایس دولت کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہ ایک مشترکہ کتاب لکھتے ہیں یہی ایک غیر معمولی بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ امن مشکل ضرور ہے لیکن اسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر کرنے کے لیے پروازیں بڑھائی جانی چاہئیں اور ‘دونوں ملکوں کو کرکٹ کے روابط فوری طور پر بحال کرنے چاہئیں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…