بدھ‬‮ ، 12 مارچ‬‮ 2025 

بدترین مخالف بھی ساتھ دیتے ہیں مگر کیسے؟ آئی ایس آئی کے سابق چیف اور بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق چیف کی مشترکہ کتاب کی تفصیلات منظر عام پر، ’’را‘‘ نے کیسے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے بیٹے کی مدد کی؟ چونکا دینے والے انکشافات

datetime 21  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایک موقر قومی اخبار میں آئی ایس آئی کے سابق چیف اور بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق چیف کی مشترکہ کتاب کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ معاملہ ہندی فلموں کے اسکرپٹ کی طرح لگتا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کے بیٹے عثمان درانی کو مئی 2015ء میں ممبئی میں گرفتار کیا گیا تھا، اسے کامیابی کے ساتھ بھارتی ایجنسی را نے بازیاب کرایا اور واپس پاکستان بھیجا۔

اس بات کا انکشاف حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب ’’دی اسپائی کرانیکلز‘‘ میں کیا گیا ہے، یہ کتاب جنرل اسد درانی اور بھارتی را کے سابق چیف اے ایس دولت نے مشترکہ طور پر تحریر کی ہے۔ کتاب میں لکھا گیا کہ مئی 2015ء میں جنرل درانی کے بیٹے عثمان درانی جرمن کمپنی کے کام کے سلسلے میں بھارتی شہر کوچی پہنچے۔ عثمان جس شہر سے یہاں داخل ہوئے تھے انہیں وہیں سے واپس جانا تھا لیکن ان کی کمپنی نے ممبئی سے ان کی فلائٹ کی بکنگ کی۔ انہیں ممبئی میں حکام نے روکا اور اس کے بعد 24 گھنٹوں تک انہیں ویزا کی خلاف ورزی کے باوجود بھارت سے باہر نکالنے کے راستے تلاش کیے جاتے رہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق درانی نے اس کتاب میں بتایا کہ ہم افراتفری کا شکار تھے کیونکہ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ اب کیا ہوگا مگر اس کے باوجود ممبئی اسپیشل برانچ کے لوگوں نے عثمان سے یہ نہیں کہا کہ تمہارے پاس بمبئے کا ویزا نہیں ہے، تم یہاں کیا کر رہے ہو، پکڑو، اندر کرو اسے۔ ایسا ہو سکتا تھا لیکن نہیں ہوا۔ اس تمام عرصہ کے دوران میری بیوی اور میں ایک اور پریشانی میں مبتلا تھے کہ کیا ہوگا اگر کسی نے یہ بات ظاہر کر دی کہ سابق آئی ایس آئی چیف کا بیٹا ممبئی میں گھوم رہا ہے، حالانکہ ممبئی والوں کے ذہنوں میں 26/11 کے واقعے کی یاد تازہ تھی۔ رپورٹ کے مطابق جب درانی کو معلوم ہوا کہ عثمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے تو انہوں نے دولت سے رابطہ کیا، دولت نے را چیف راجیندر کھنّہ سمیت کئی لوگوں سے رابطہ کیا لیکن معاملات ٹھیک ہوگئے اور عثمان کو ایک دن بعد واپس جرمنی جانے دیا گیا۔

دولت کا کہنا تھا کہ اہم موقع وہ تھا جب میں نے کھنّہ سے رابطہ کرکے ان کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے درانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو ہمارا فرض تھا کیونکہ آخر تو وہ ہمارے ساتھی ہی ہیں۔ واضح رہے کہ اتوار کو دی نیوز سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے جنرل (ر) درانی نے اس واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ کتاب جلد پاکستان میں دستیاب ہوگی۔ کتاب میں آزاد کشمیر میں بھارت کی نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، نواز شریف، حافظ محمد سعید، مظفر وانی اور دیگر موضوعات پر بات کی گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟


میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…