راولپنڈی(این این آئی)کاؤنٹر ٹیرازم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس پنجاب میں ہونے والے 4 دہشتگردی کے واقعات میں افغانستان سے چلنے والی کالعدم تحریک طالبان کے ایک گروپ جماعت الاحرار ملوث تھی اس حوالے سے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی محمد طاہر رائی نے بتایا کہ 4 دہشت گرد حملوں کے باوجود 2017 میں پنجاب میں سیکیورٹی کی
صورتحال اطمینان بخش رہی تھی جبکہ حملہ کرنے والے حملہ آوروں کے تمام سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔وزیر داخلہ اور پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام کی موجود میں منعقد ہونے والے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی( نیکٹا) کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کی کارروائی کرنے والے ان حملہ آوروں کے سہولت کاروں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو انتہا پسندی کی طرف راغب کرنا پنجاب کیلئے سیکیورٹی خطرہ ظاہر کیا گیا۔انہوں نے تجویز دی کہ نیکٹا میں سوشل میڈیا مانیٹرنگ کے حوالے سے ایک نظام بننا چاہیے تاکہ دہشت گردوں کا بیانیے کا مقابلہ کرسکیں ٗانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی اور بین الصوبائی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کی سطح پر ایک باڈی کا قیام ضروری ہے۔اس موقع ہر نیکٹا کی جانب سے سیکیورٹی الرٹ جاری کیا گیا، جس میں انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ٹی ٹی پی سے منسلک دہشت گرد صوبائی دارالحکومت پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔نیکٹا کی جانب سے خبر دار کیا گیا کہ دہشت گرد چینی مفادات کے اداروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسی کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔نیکٹا کی جانب سے وزارت داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل رینجرز سے کہا ہے کہ اہم مقامات کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں اور اس حوالے سے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کی جائیں۔