لاہور(آئی این پی) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کے موقف کی نفی کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈرنگران وزیر اعلی کیلئے ہمیں2لوگو ں کے نام دے چکے ہیں اب اگر وہ انکار کرتے ہیں تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا ‘نام پر اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جانے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،(ق) لیگ عرف پی ٹی آئی نے ایک حلقے میں کئی کئی لوٹے لے لئے ہیں اور دیکھتے جائیں ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد کیسے لوگ
انہیں چھوڑ کر جاتے ہیں ، (ن) لیگ سب معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہے ‘رمضان المبارک کے دوران ہی لیگی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا جائے گا‘عمران خان خلائی مخلوق اورا پنے گھر سے ملنے والی خبروں سے مطمئن نظر آرہے ہیں لیکن میری نظر میں جو حالات ہیں اور ان پر یہ مثال بالکل فٹ بیٹھتی ہے کہ پورا گاؤں بھی مر جائے لیکن ’’ وہ ‘‘ پھر بھی نمبردار نہیں بن سکتا ‘ چیئرمین نیب کا بطور اعلیٰ عدلیہ جج کردار بہت بہتر رہا ۔ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید سے رابطہ ہوا تھا اور انہوں نے دو نام دئیے ہیں جووزیر اعلیٰ شہباز شریف سے ڈسکس ہوئے ہیں۔ اگر محمود الرشید اپنی جماعت کو خوش کرنے یا میڈیا میں خبر بنانے کے لئے انکار کر رہے ہیں تو ان کی مرضی ہے اس پرمیں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ اگر اتفاق ہو جائے تو اچھی بات ہے لیکن اگر اس کے لئے اسمبلی کی کمیٹی بن جائے اور اگر یہاں بھی طے نہ ہو اور معاملہ الیکشن کمیشن میں چلاجائے تو بھی ٹھیک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی مقبولیت کو ٹارگٹ کرنے کے لئے ختم نبوت کا شوشہ چھوڑا گیا اس کے بعد چار ارب نو ے کروڑ ڈالر بھارت بھجوانے کا شوشہ سامنے آیا اور اب ان کے بیان کو اپنی معنی پہنا کر پراپیگنڈا کیا جارہا ہے ۔ اس معاملے پر میڈیا میں زبردستی پروگرام کرانے کی کوشش کی گئی ۔
خاص سول سوسائٹی کے ذریعے ایف آئی آرز درج کرانے کیلئے درخواستیں دی گئی لیکن جب سول سوسائٹی سے بینرز لگوائے گئے تو سب کچھ سامنے آگیا ، اس سول سوسائٹی کے کردار کو بند ہونا چاہیے یہ ان کا کام نہیں ،یہ نہ صرف خود کو مشکل میں ڈالیں گے بلکہ سسٹم کو بھی خراب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مسائل کے حل اور گڈ گورننس کے لئے جمہوریت کے سوا کوئی بھی طریق کار مستند ثابت نہیں ہوا ۔پاکستان میں جمہوریت فنکشنل ہو رہی ہے ۔ امید ہے انتخابات وقت پر ہوں گے
بلکہ اس کا عمل شروع ہو چکا ہے اور صاف اور شفاف انتخابات کے بعد کا عمل اداروںں کی مضبوطی کا باعث بنے گا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جہاں تک خلائی مخلوق کے ختم نہ ہونے کی بات ہے تو اس مرتبہ یہ ہونے جارہا ہے کہ (ن) لیگ محمد نواز شریف کی قیادت میں خلائی مخلوق کو شکست فاش سے دوچار کرے گی ۔ خلائی مخلوق کے ہاتھوں تراشے گئے جو لوٹے ہماری جماعت میں شامل ہوئے تھے ہم سمجھ رہے تھے کہ انہیں جمہوری جماعت کا رنگ چڑھ جائے گا
لیکن ایسا نہیں ہو سکا اور ان پرمنافقت کا رنگ غالب رہا اوراب یہی لوگ پارٹی کو چھوڑ کر جارہے ہیں ۔ کبھی (ق) لیگ کو بنایا گیا تھا او رآج پی ٹی آئی کو بنایا جارہا ہے اور اس کا انجام بھی (ق) لیگ سے مختلف نہیں ہوگا ۔ بلکہ ہمیں تو افسوس ہے کہ ایک اچھی بھلی پارٹی کو (ق) لیگ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان خلائی مخلوق اورا پنے گھر سے ملنے والی خبروں سے مطمئن نظر آرہے ہیں لیکن میری نظر میں جو حالات ہیں اور ان پر یہ مثال بالکل فٹ بیٹھتی ہے کہ پورا گاؤں بھی مر جائے
لیکن ’’ وہ ‘‘ پھر بھی نمبردار نہیں بن سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کا بطور اعلیٰ عدلیہ جج کردار بہت بہتر رہا ہے ۔ یہ بات علم میں آئی ہے کہ چیئرمین نیب معاملات کو درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے نیچے جو نیب ہے وہ تو ساری 1999ء سے چلی آرہی ہے ۔ سندھ میں کلین چٹیں دی جارہی ہیں۔ پیر مظہر الحق جن پر 13ہزار اساتذہ کی بھرتی کیلئے پانچ ارب لینا ثابت ہو چکا ہے ، مظفر ٹپی جیسا شخص اگر صادق او رامین ہے تو پھر بے ایمان کون ہے ۔ اگرفریال تالپور نے کبھی کسی ٹرانسفر پوسٹنگ کیلئے کمیشن نہیں لی تو پھر اس کے بعد قیامت ہی باقی ہے اور اس کا انتظار کیا جائے ۔ چیئرمین نیب کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کہ پیپلز پارٹی نیب کی حمات میں نعرے لگارہی ہے اور اسے کلین چٹیں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا چاہیے اور پارلیمنٹ کو عزت دینی چاہیے ۔