اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کے ہزاروں میگا واٹ بجلی سسٹم میں آنے اور وافر بجلی کی موجودگی کے دعوؤں کا پول کھل گیا پیک سیزن کے شروعات میں ہی پانچ ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال تاحال برقرار بریک ڈاؤن کے بعد بھی ملک کے بیشتر علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ، جبکہ لوڈ مینجمنٹ پلان کا بھی کوئی پتہ نہیں ماہرین کے مطابق موجودہ حکمت کے بعد ملک میں بجلی کا بحران مزید بڑھ جائیگا وزارت توانائی پاور ڈویزن حکام کے مطابق پن بجلی کی پیداوار میں
اڑھائی ہزار میگا واٹ کی کمی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ، گھریلو صارفین کے لیے صنعتوں میں 10 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جائیگی وزارت توانائی نے تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی چوری، لائن لاسز کے مطابق لوڈشیڈنگ شیڈول جاری کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ وزارت توانائی نے ڈسکوز کو ہدایت کی ہے کہ 10 فیصد تک بجلی چوری اور لائن لاسز والے فیڈرز پر ساڑھے تین گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جائے، جن علاقوں میں 10 سے 20 فیصد تک لاسز ہیں وہاں ساڑھے چار گھنٹے یومیہ لوڈشیڈنگ کا شیڈول جاری کیا جائے۔ جبکہ 20 سے 30 فیصد لاسز والے فیڈرز پر 5 گھنٹے، 30 سے 40 فیصد لاسز والے فیڈرز پر6 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی ہدایت کی گئی ہے تقسیم کار کمپنیوں کو 40 سے60 فیصد لاسز والے فیڈرز پر7 گھنٹے، 60 سے 80 فیصد لاسز والے فیڈرز پر 8 جبکہ 80 فیصد سے زائد لاسز والے فیڈرز پر 11 گھنٹے لوڈشیڈنگ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے واضح رہے کہ وفاقی وزیر توانائی پاور اویس احمد خان لغاری نے کہا تھا کہ رواں سال ہمارے پاس اضافی بجلی موجود ہے اگر بجلی چوری اور لائن لاسز نہ ہوں تو پورے ملک میں زیرو لوڈ شیڈنگ کی استعداد رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ رواں سال اپریل میں اٹھارہ ہزار میگا واٹ طلب کے مقابلے میں 18800میگا واٹ بجلی دستیاب ہے جبکہ مئی میں 22000میگا واٹ طلب کے مقابلے میں
23000میگا واٹ بجلی دستیاب ہو گی جبکہ جون میں 23966میگاواٹ بجلی طلب کے مقابلے میں 24310بجلی دستیاب ہو گی۔ جبکہ جولائی میں 24029میگاواٹ طلب کے مقابلے میں 24800میگاواٹ بجلی دستیاب ہو گی۔ لیکن اس کے باوجود ملک میں غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ملک میں زیادہ تر لوڈ شیڈنگ خیبر پختونخواہ ، سندھ ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے علاقوں میں کی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نگران سیٹ اپ اور نئی حکومت کے ساتھ ہی ملک میں بجلی کی منصفانہ تقسیم کی جائے گی جس سے ملک بھر میں 6سے8گھنٹے لوڈشیڈنگ معمول ہو گی۔