اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن نے الیکشن لڑنا ہے تو ان کے پاس نواز شریف کے متنازعہ بیان کو مسترد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، نواز شریف کا متنازعہ بیان سامنے آنے کے بعد نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جو تفریق پیدا ہوئی ہے وہ بہت خطرنا ک ہو گی کیونکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ شہباز شریف قومی سلامتی کے اجلاس میں بیٹھیں اور ان کے فیصلے کے
ساتھ کھڑے ہوں اور بھائی کیساتھ بیٹھیں تو ان کے ساتھ کھڑے ہوں، تو ان کیلئے یہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے، معروف صحافی افتخار احمد نے انتباہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی افتخار احمد نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازعہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل تک یہ بات کی جا رہی تھی کہ نواز شریف کے خلاف یکطرفہ کارروائی ہو رہی ہے جو بدنیتی پر مبنی ہے اور ان کیخلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ یہ کارروائی صرف اس لئے کی جا رہی ہے کہ وہ ووٹ کے تقدس اور عوام کے اقتدار کی بات کرتے ہیں لیکن اب انہوں نے جو طریقہ کار اختیار کیا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔ایک ایسا شخص جس نے یہ حلف اٹھایا ہو کہ میرے علم میں جو چیزیں آئیں گی انہیں کسی کو نہیں بتاؤں گا، جیسا کہ انہوں نے پچھلے دنوں کہا کہ میرے دل میں بہت سے راز ہیں، تو ایسی باتیں تو بہت سے وزراءاعظم کے دل میں ہوتی ہیں اور اس لئے ہی حلف لیا جاتا ہے جس کے بعد آپ اپنے گھر والوں کیساتھ بھی ریاستی باتیں شیئر نہیں کرتے۔اگر تین دفعہ وزیراعظم بننے کے بعد حلف کا احترام نہیں کر سکتے تو پھر جو کچھ کیا ہے وہ غلط ہے۔ پھر ایک ملک کیساتھ آپ کے حالات واضح ہیں اور آپ کوئی بات کرنا چاہتے ہیں تو پہلے اپنی جماعت سے مشورہ کریں اور اگر پارٹی اجازت دیدے تو پارلیمنٹ میں آئیں اور اگر پارلیمینٹ بھی
رضامند ہو جائے تو پالیسی کے طور پر لائیں۔افتخار احمد نے کہا کہ نواز شریف کے متنازعہ بیان کے بعد نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جو تفریق پیدا ہوئی ہے وہ بہت خطرنا ک ہو گی کیونکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ شہباز شریف قومی سلامتی کے اجلاس میں بیٹھیں اور ان کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہوں اور بھائی کیساتھ بیٹھیں تو ان کے ساتھ کھڑے ہوں، تو ان کیلئے یہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔