لندن(سی ایم لنکس)سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ جان لیوا دل کے دورے کی وجہ رگوں میں خون کے لوتھڑوں کا جمنا (کلاٹنگ)، کولیسٹرول یا ہائی بلڈ پریشر (بلند فشارِ خون) نہیں بلکہ پانچ ایسے جین ہیں جن کا علاج صرف دل کی تبدیلی اور پھیپھڑوں کا آپریشن ہے۔سائنسی جریدے ’’نیچر‘‘ میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے میں بتایا گیا ہے کہ دل کے دورے کی بنیادی وجہ دل سے پھیپھڑوں کو جانے والی شریان پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے
باعث پیدا ہونے والا بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) ہوتا ہے جسے طبّی اصطلاح میں ’’پلمونری آرٹیریئل ہائپر ٹینشن‘‘ یا مختصراً پی اے ایچ کا نام دیا جاتا ہے جس کے باعث ہونے والا دل کا دورہ فوری طور پر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ پی اے ایچ میں مبتلا مریضوں کی نصف تعداد صرف پانچ سال ہی میں موت کا نوالہ بن جاتی ہے۔دل سے پلمونری شریان (Pulmonary Artery) کے راستے کم آکسیجن اور زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ والا خون پھیپھڑوں تک پہنچتا ہے جہاں تازہ ہوا میں شامل آکسیجن خون میں جذب ہوتی ہے جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو پھیپھڑوں ہی میں خون سے نکال باہر کیا جاتا ہے۔ اس طرح آکسیجن حاصل کرنے والا خون واپس دل تک پہنچتا ہے جہاں سے یہ پمپ کرکے پورے جسم میں گردش اور آکسیجن فراہم کرنے کیلیے بھیج دیا جاتا ہے۔پلمونری شریان کی دیواروں پر خون کے دباؤ سے پیدا ہونے والا بلڈ پریشر (پی اے ایچ) دل کے جان لیوا دورے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اب تک اس بارے میں مضرِ صحت چربی (ایل ڈی ایل) اور رگوں میں خون کے لوتھڑے جمنے کو مرکزی ذمہ دار قرار دیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب سائنس دانوں نے ایسے پانچ جین کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے جو پی اے ایچ کی وجہ ہیں۔برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے پروفیسر اور تحقیقی ٹیم کے سربراہ نک موریل کے
مطابق دوران تحقیق 1000 ایسے مریضوں کا مطالعہ کیا گیا جن میں پی اے ایچ کی تشخیص ہوچکی تھی۔ ان مریضوں کے مطالعے سے ایسے 5 جین دریافت ہوئے جو اِن مریضوں میں شریانوں کو لچک دار اور اپنا کام درست طور پر انجام دینے کے قابل بنانے والی ضروری پروٹینز بنانے سے روک رہے تھے۔ اسی بناء پر پلمونری شریان کی دیواروں میں ٹوٹ پھوٹ کی مرمت نہیں ہوپاتی۔ ان میں سے چار جین ایسے تھے جن کے بارے میں پہلے ہمیں کچھ معلوم نہیں تھا۔اس دریافت سے امید پیدا ہو چلی ہے کہ پی اے ایچ اور دل کی دوسری بیماریوں کے علاج میں خاصی مدد ملے گی، تاہم اس کیلیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ان جین میں پیدا ہونے والی خرابی کی وجہ معلوم کی جائے۔