کراچی(این این آئی)ای سگریٹ کے بارے میں عام لوگوں میں کافی حد تک غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ روایتی نشے کی طرح انسانی جسم کونقصان نہیں پہنچاتی۔ حالانکہ کہ ماضی میں متعدد بار اس پر تحقیقات سامنے آچکی ہیں کہ الیکٹرانک سگریٹ سے متعلق لوگوں کے ذہنوں میں پائے جانے والے زیادہ تر خیالات غلط ہیں، کیونکہ یہ بھی اتنے ہی خطرناک ہیں، جتنے تمباکو سے بھرے ہوئے سگریٹ ہوتے ہیں۔ماضی میں سامنے آنی والی تحقیقات میں بتایا گیا تھا
کہ ای سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے، جس وجہ سے یہ دل کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ تاہ برسلز، بیلجیئم میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں ماضی کی تمام تحقیقات کی توثیق کی گئی ہے کہ الیکٹرک سگریٹ میں ملائے جانے والے فلیور میں زہریلا کیمیکل ملایا جاتا ہے، جو بجلی سے چارج ہونے کے بعد مزید زہریلا بن کر انسانی صحت کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔ سائنس جرنل فرنٹیئرز ان فزیولاجی میں شائع اس تحقیق کے مطابق ای سگریٹ میں استعمال ہونے والے فلیورزمیں ملائے جانے والے کیمیکلز میں زہریلے مادے پائے گئے جن سے انسانی صحت پر خطرناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ امریکا کی یونیورسٹی آف روسچر میڈیکل سینٹر کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ای سگریٹ کے فلیورز میں ملایا جانے والا کیمیل انسانی خون کے سفید خلیات کو ختم کردیتا ہے۔ ای سگریٹ میں استعمال ہونے والے فلیورز میں سب سے زیادہ خطرناک دارچینی، ونیلا اور روغنی فلیورز کو قرار دیا گیا، جو سفید خون کے خلیات کو تیزی سے ختم کرتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ فلیورز میں پائے جانے والے کیمیکلز سے کینسر ہونے کے شواہد بھی ملے۔ اس سے پہلے بھی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ای سگریٹ میں ملائے جانے والے فلیورز میں پایا جانے والا کیمیکل انسان کو ذہنی دبائو کا شکار بنانے کا سبب بنتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ای سگریٹ سے متعلق لوگوں کو زیادہ شعور نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ ایک دہائی میں اس کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا، جس وجہ سے نوجوان نسل بیماریوں کا بھی شکار ہوئی۔