اسلام آباد(سی پی پی)موجودہ حکومت نے اپنے اقتدار کے آخری سال میں طاقتور طبقات کو 541 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی ہے۔ رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ سے541 ارب روپے کا نقصان ہوا جس میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں 281 ارب روپے سے زائد، کسٹمز ڈیوٹیز کی مد میں 198 ارب 15کروڑ اور انکم ٹیکس کی مد میں 61 ارب 78 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔میڈیا کو دستیاب دستاویز کے
مطابق چین سے درآمدات پر کسٹمز ڈیوٹی پر چھوٹ دینے سے 31ارب 41کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ چین سے درآمدات پر کسٹمز ڈیوٹی میں رعایت دینے سے 90 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے دوران سارک ممالک اور ای سی او رکن ملکوں سے درآمدات پر کسٹمزڈیوٹی کی مد میں چھوٹ دینے سے 27کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔رواں مالی سال کے دوران ساؤتھ ایشین فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت کی جانے والے درآمدات پر کسٹمز ڈیوٹی پر چھوٹ دینے سے ایک ارب 32کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے دوران موریطانیہ سے مصنوعات کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی پر چھوٹ دینے سے ایک کروڑ 15لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔انڈونیشیا سے کسٹمز ڈیوٹی پر چھوٹ دینے سے 3 ارب 86 کروڑ 50لاکھ روپے، سری لنکا سے کسٹمز ڈیوٹی پر چھوٹ دینے سے 2 ارب 80 کروڑ اور ملائیشیا سے کسٹمز ڈیوٹی پر چھوٹ دینے سے 2 ارب 67 کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔دستاویز میں مزید بتایاگیاہے کہ رواں مالی سال کے دوران مختلف مصنوعات کی تیاری کے لیے خام مال کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ سے 2 ارب 89 کروڑ70لاکھ روپے کا نقصان ہوا اور ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنیوں کو مشینری اور گاڑیوں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ک مدمیں چھوٹ دینے سے 4 ارب 64 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
آٹوسیکٹر کے وینڈرز کو کسٹمز ڈیوٹی پر چھوٹ دینے سے 18 ارب 89 کروڑ 90 لاکھ روپے جبکہ آٹوسیکٹر کے اوریجنل ایکیویپمنٹ مینوفیکچررز (اوای ایم) کو کسٹمز ڈیوٹی چھوٹ دینے سے 35 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔دستاویز میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ کاٹن پر کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ دینے پر 1 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جب کہ سی پیک کے لیے کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ دینے سے 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ کسٹمز ایکٹ 1969کے پانچویں شیڈول کے تحت رعایتیں دینے پر 92ارب 40کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔