ریاض(سی پی پی)سعودی عرب کے جنوبی شہر النماص کے ایک اسپتال میں زچگی کا ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جسے سن کر سب حیران و پریشان ہیں۔ عرب خبررساں ادارے کے مطابق تغرید محمد العمری نامی ایک حاملہ خاتون کو درد کے بعد النماص اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے آپریشن کے ذریعے اس کا بچہ نکالا۔ تغرید کی حالت بدستور خراب رہی اور وہ مسلسل بے ہوشی کی حالت میں شدید تکلیف میں مبتلا رہی۔
کئی گھنٹے تک مسلسل خون لگوانے اور علاج کی کوشش میں ناکامی کے بعد اچانک اس کے پیٹ میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں تغرید کی موت واقع ہو گئی۔متوفیہ کے والد نے اس سارے المناک واقعے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہاکہ ان کی بیٹی امید سے تھیں۔ اس کی سہلیاں اور اقارب آنے والے ننھے مہمان کے لیے اسے تحائف بھیج رہے تھے۔ جب بچی کی ولادت کا وقت قریب آیا اور اسے تکلیف شروع ہوئی تو ہم اسے لے کر النماص کے زچہ وبچہ اسپتال پہنچے۔ اس کے ساتھ دیکھ بحال کے لیے تغرید کی ماں بھی اسپتال میں تھیں۔ڈاکٹروں نے کہا کہ بچے کو آپریشن کے ذریعے نکالنا پڑے گا اورانہیں مریضہ کے لیے خون کی ضرورت ہے۔ اہل خانہ کی طرف سے تغرید کے لیے خون کا انتظام کیا گیا۔ جب سرجری کے ذریعے اس بچے کو نکال لیا گیا تو خاتون کی حالت بدستور خراب رہی۔المناک موت سے دوچار ہونے والی خاتون کے والد نے بتایا کہ بچے کی ولادت کے بعد بھی اس کی بیٹی انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل رہی۔ ڈاکٹروں نے اس کے لیے مزید پانچ بوتل خون کا تقاضہ کیا جسے پورا کر لیا گیا۔مزید تین گھنٹے کے انتظار کے بعد ڈاکٹر ہمارے پاس آیا۔ اس کا چہرہ اور کپڑے خون میں لت پت تھے۔ اس نے پریشان کن لہجے میں واقعہ بتایا کہ تغرید کے رحم میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی۔ ڈاکٹر نے اپنی حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خون اس دھماکے کا نتیجہ ہے۔
لڑکی کے والد نے بتایا کہ تغرید کی موت گردے کے ناکارہ ہونے کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ وہ اسے ایک دوسرے اسپتال میں لے جانے کی تیاری کر رہے تھے جب کہ النماص کے اسپتال کے ڈاکٹروں کا اصرار تھا کہ وہ مزید انتظار کریں۔ اس دوران عسیر کے عالقے کے گورنر شہزادہ ترکی بن طلال بن عبدالعزیز کے ساتھ بھی ان کا رابطہ ہوا۔ مریضہ کو ابھا کے اسپتال یا الریاض لے جانے پر اتفاق کیا گیا۔ ابھی اسے عسیر کے ایک اسپتال منتقل ہی کیا گیا تھا کہ اس کی حالت مزید بگڑ گئی اور اس کی موت واقع ہو گئی۔یہ اپنی نوعیت کا انوکھا کیس ہے جس پر حکام بھی حرکت میں آئے ہیں۔ عسیر کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر یحیی بن محمد آل شویل نے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔