اسلام آباد/کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف میں ضم ہونے والی پاکستان کے صوبہ سندھ کی بڑی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ ممتاز علی بھٹو کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کا امکان، عمران خان سے اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں تحریک انصاف کی الیکشن میں کامیابی کا خواب چکنا چور ہوتا نظر آرہا ہے اور سندھ کے حوالے سے عمران خان
کے کئے گئے دعوے اور خواہشات ملیا میٹ ہو رہی ہیں۔ سندھ کی بڑی سیاسی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ جو کہ ضم ہو کر تحریک انصاف کا حصہ بن گئی تھی اس کے سربراہ ممتاز علی بھٹو اور عمران خان میں اختلافات کی خبریں میڈیا کی زینت بن رہی ہے اور ذرائع کے مطابق ممتاز علی بھٹو کے تحریک انصاف چھوڑنے کا امکان پیداہو گیا۔ ممتاز علی بھٹو اور عمران خان کے درمیان اختلافات کی وجہ سینٹ الیکشن میں پیپلزپارٹی سے ہاتھ ملنا اور سندھ کے دورے ہیں جن میں وہ کراچی سے ہی واپس اسلام آباد چلے گئے تھے اور اندرون سندھ نہیں گئے بلکہ ممتاز بھٹو کا کہنا ہے کہ عمران خان نے آصف علی زرداری کو خوش کرنے کیلئے 28؍ جنوری کو لاڑکانہ میں ہونے والا جلسہ عام بھی ملتوی کیا ۔ گزشتہ روز تحریک انصاف کے مینار پاکستان جلسے میں جہاں پورے ملک کی جماعت اور اس کی تنظیموں کو شرکت کیلئے خصوصی طور پر کہا گیا تھا وہاں سندھ سے بھی تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی مگر سٹیج پر صرف کراچی تحریک انصاف کی قیادت ہی نظر آئی جبکہ ممتاز علی بھٹو یا ان کے گروپ کا کوئی بھی بندہ وہاں نہ دیکھا گیا۔ ذرائع کے مطابق سندھ نیشنل فرنٹ کو تحریک انصاف میں ضم کرنے کے بعد پہلی مرتبہ ممتاز علی بھٹو اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے عمران خان اور ان کی پارٹی کے خلاف شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
عمران خان کے سندھ کے دوروں کے حوالے سے سندھ نیشنل فرنٹ کے سابق سیکرٹری اطلاعات انور گجر کا اس سے قبل ایک قومی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ 2؍ ماہ میں عمران خان نے سندھ کا تین مرتبہ دورہ کیا اور تینوں مرتبہ کراچی شہر سے ہوکر واپس چلے گئے جبکہ انہوں نے لاڑکانہ ، دادو، سکھر ، حیدرآباد سمیت دیگر علاقوں کا دورہ نہیں کیا اور اپنے دورہ کراچی کے دوران زرداری کے خلاف بات تک نہیں کی، انہوں نے کہاکہ عمران خان کے اس کردار کی وجہ سے سندھ کے لوگوں میں مایوسی پھیل رہی ہے ۔