واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام کے شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں ممکنہ فوجی آپریشن بہت جلد یا کافی عرصے بعد کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کبھی نہیں کہا کہ شام پر حملہ کب ہو گا۔انھوں نے اسی ٹویٹ میں مزید کہا ہے کہ میری انتظامیہ میں امریکہ نے خطے سے دولت اسلامیہ کے خاتمے کے حوالے سے عمدہ کام کیا ہے۔ شکریہ امریکہ کہاں ہے۔امریکہ کا کہنا ہے کہ شام میں مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں اس کے پاس تمام آپشنز موجود ہیں
جبکہ مغربی رہنما فوجی کارروائی کے بارے میں تاحال غور کر رہے ہیں۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے صحافیوں کو بتایا کہ فوجی کارروائی کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اس واقعے کا ذمہ دار روس اور شام کو ٹھہراتا ہے۔روس نے شام میں جاری کشیدگی میں تمام فریقین سے کہا ہے کہ ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے شام میں کشیدگی میں اضافہ ہو اور ملک میں امن لانے کی کوششوں پر تباہ کن اثرات پڑیں۔یہ بات کریملن کے ترجمان نے ایسے وقت میں دیے ہیں جب واشنگٹن میں سکیورٹی چیفس صدر ٹرمپ کو شام میں مبینہ کیمیائی ہتھیار کے استعمال کے جواب میں تجاویز دیں گے۔دریں اثنا شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں فوجی کارروائی جھوٹ پر مبنی ہے۔امریکہ کا کہنا ہے کہ شام میں مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں اس کے پاس تمام آپشنز موجود ہیں جبکہ مغربی رہنما فوجی کارروائی کے بارے میں تاحال غور کر رہے ہیں۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے صحافیوں کو بتایا کہ فوجی کارروائی کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اس واقعے کا ذمہ دار روس اور شام کو ٹھہراتا ہے۔امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس جمعرات کو منعقد ہورہا ہے جبکہ برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے نے بھی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے۔
امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس شام میں امریکی میزائلوں کے حملے کے لیے تیار رہے۔امدادی کارکنوں اور طبی عملے کا کہنا ہے کہ سنیچر کو شام میں باغیوں کے زیرانتظام قصبے دوما میں درجنوں افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔تاہم روس کی حمایت یافتہ شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کیمیائی حملے کی تردید کرتی ہے۔سارہ سینڈرز نے بدھ کو نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکی صدر کے پاس کئی راستے موجود ہیں اور ابھی تک ہم نے مخصوص کارروائیوں کے بارے میں
کوئی منصوبہ ترتیب نہیں دیا۔اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس شام میں امریکی میزائلوں کے حملے کے لیے تیار رہے۔صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’روس تیار رہو میزائل آ رہے ہیں‘‘۔ بہترین، نئے اور سمارٹ۔ تمھیں گیس سے لوگوں کو ہلاک کرنے والے جانور کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ وہ شام کی جانب آنے والے تمام میزائلوں کو مار گرائے گا۔
اقوامِ متحدہ میں روسی کے مندوب وسیلی نیبینزیا نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شام میں کیمیائی حملے کے جواب میں کسی فوجی کارروائی سے باز رہے۔انھوں نے امریکہ کو خبردار کیا کہ اگر اس نے کسی قسم کی غیر قانونی فوجی کارروائی کی تو وہ اس کا ذمہ دار ہو گا۔تاہم مغربی رہنماں نے کہا ہے کہ وہ دوما پر کیمیائی حملے کا جواب دینے کے لیے مل کر کام کرنے پر متفق ہیں۔