لندن(آئی این پی)برطانیہ میں ایک خاتون کو 9ماہ تک پیٹ میں بچے کا پتہ نہ چل سکا،ڈلیوری سے 2گھنٹے قبل پیٹ میں درد کی شکایت پر ڈاکٹروں نے اسے ماں بننے کا بتایا جس پر خاتون حیران رہ گئی ۔برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں ایک خاتون کے متعلق یہ بات سامنے آئی کہ انھیں اس وقت یہ پتہ چلا کہ وہ ماں بننے والی ہے جب ڈاکٹروں نے انھیں بتایا کہ جسے وہ عام درد سمجھ رہی ہیں
دراصل وہ دردِ زہ ہے۔انگلینڈ کے شہرر نیو کاسل میں رہنے والی 21 سالہ شارلٹ ٹامسن گذشتہ ہفتے اچانک شہ سرخیوں میں آ گئیں۔وجہ حیران کن انداز میں بچے کی ولادت تھی۔ ہسپتال جانے سے قبل تک ان میں حاملہ ہونے کی کوئی بھی علامت ظاہر نہیں ہوئی تھی۔ان کا پیٹ پوری طرح سے چپٹا تھا جبکہ حمل کے تیسرے ماہ سے ہی پیٹ میں ابھار نظر آنے لگتا ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے۔اخبار ڈیلی میل میں شائع ایک خبر کے مطابق یہ واقعہ دسمبر سنہ 2015 کا جسے اب ظاہر کیا گیا ہے۔ دسمبر کی ایک رات شارلٹ کی نیند پیٹ میں عجیب درد کی وجہ سے کھل گئی اور انھیں خون بھی نکل رہا تھا۔ اس وقت وہ ٹین ایجر تھیں۔انھوں نے نورتھمبریا سپیشلسٹ ایمرجنسی کیئر ہسپتال کے لیے ٹیکسی لی جہاں نرسوں نے انھیں بتایا کہ انھیں نو ماہ کا حمل ہے اور انھیں درد زہ ہو رہا ہے۔دو گھنٹے بعد انھوں نے ‘مولی’ نامی ایک بچے کو جنم دیا جو اب دو سال کا صحت مند بچہ ہے۔ولادت کرانے والی ماہر ڈاکٹر ونیسا میکے نے بتایا کہ ‘بہت سی ایسی چیزیں ہیں جس کے سبب کسی کو اپنے پیٹ میں پلنے والے حمل کا علم نہیں ہو پاتا۔’کچھ عورتیں سمجھتی ہیں کہ انھیں ایام آ رہے ہیں اس لیے وہ حاملہ نہیں ہو سکتیں۔ لیکن یہ ممکن ہے کہ حمل ٹھہرنے کے باوجود مختصر ایام آئیں، اور اگر حمل ٹھہرنے سے قبل آپ کو ایام غیر مستقل طور پر آئیں تب بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ
حمل ٹھہرنے سے قبل خاتون کا وزن بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ‘اگر آپ بہت دبلی ہیں تو ہو سکتا ہے بچہ بہت چھوٹا ہو۔ اور اگر کوئی بہت فربہ ہو تو انھیں بھی اپنے پیٹ کے سائز میں تبدیلی کا احساس نہیں ہو پاتا۔انھوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ پیٹ کے پٹھوں کی طاقت پر بھی یہ منحصر ہے۔ ‘جب پہلی بار حمل ٹھہرتا ہے تو پیٹ کے پٹھے پہلی بار پھیل رہے ہوتے ہیں جس میں تاخیر ہوتی ہے۔
مضبوط پٹھے آخری وقت تک حمل کے ابھار کو چھپا سکتے ہیں۔ایسا فٹنس کی انسٹاگرام سٹار سارہ سٹیج کے معاملے میں دیکھا گیا ہے کہ وہ اپنے حاملہ ہونے کے دور میں بہت دنوں تک اپنے پیٹ کو سڈول رکھنے میں کامیاب رہی تھیں۔سارہ نے اپنی حاملہ ہونے کی بہت سی تصاویر شیئر کی تھیں جس میں ان کا پیٹ چپٹا ہی تھاتاہم ڈاکٹر میکے کا کہنا ہے کہ ایسے معاملے شاذ و نادر کے
زمرے میں آتے ہیں جب کسی خاتون کو اپنے حاملہ ہونے کا پتہ نہ چلے۔انھوں نے کہا کہ کبھی کبھی بچہ ماں کے جسم میں ادھر ادھر پھرتا رہتا ہے۔ ‘بعض اوقات کسی کی بچہ دانی پیچھے کی جانب ہوتی ہے جس صورت میں بچہ اچھی خاصی جسامت کا ہو جاتا ہے تبھی پیٹ میں اس کے ہونے کا احساس ہوتا ہے۔’ایک تحقیق کے مطابق تقریبا ساڑھے سات ہزار معاملوں میں صرف ایک معاملہ ہی ایسا ہوتا ہے
جب ماں کو حمل کا پتہ نہیں چلتا۔بعض خواتین کو پتہ ہوتا ہے کہ وہ حمل سے ہیں لیکن وہ اسے تسلیم کرنے سے ڈرتی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ایسا کرنے سے وہ حمل کے متعلق روز مرہ کی پریشانی کو نظر انداز کر پائیں گی۔بہر حال یہ کسی بھی صورت درست نہیں۔ اچانک لیبر روم میں داخل ہونا جس قدر ماں کے لیے حیران کن ہوتا ہے اتنا ہی ان کے دوستوں اور اہل خانہ کے لیے بھی۔