جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

نقیب اللہ محسود کا ایک اور دوست دن دیہاڑے قتل ،منال خان کو کیسے نشانہ بنایا گیا،وجہ کیا بنی؟

datetime 26  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(سی پی پی) شہر قائد میں ماورائے عدالت قتل کیے گئے 27 سالہ نقیب اللہ محسود کے نوجوان دوست منال خان کو قتل کردیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوان منال خان کو گلشن بنیر میں اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی گاڑی میں جارہا تھا اور فائرنگ کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔اس بارے میں سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سٹی عدیل حسین کا کہنا تھا کہ واقعہ 2 کروڑ روپے سے زائد کے مالیاتی تنازع کا تھا،

جس کی وجہ سے نوجوان منال خان کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ مقتول ٹرک کا کاروبار کرتا تھا اور اس کا تعلق محسود قبائل سے تھا جبکہ ملزمان بھی اسی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔دوسری جانب نقیب اللہ محسود قتل کیس میں تفتیش کرنے والے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک شادی کی تصویر میں مقتول نوجوان کو نقیب اللہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے دیکھا تھا۔تاہم عابد قائم خانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ مرنے والا نوجوان نقیب اللہ قتل کیس کی پیروی کرنے میں متحرک تھا۔خیال رہے کہ اس سے قبل نقیب اللہ قتل کے حوالے سے محسود قبائل کے دھرنے میں متحرک نوجوان آفتاب محسود پر اسرار طور پر قتل ہوگیا تھا اور ڈیرہ اسماعیل خان میں نقشبند ٹان میں ایک زیرِ تعمیر گھر سے نوجوان کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی تھی۔یاد رہے کہ جنوری 2018 میں جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ کو ایس ایس پی را ؤانوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہ لطیف ٹان کے عثمان خاص خیلی گوٹھ میں مقابلے کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے ہیں، جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے اس وقت الزام لگایا گیا تھا کہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے افراد دہشت گردی کے بڑے واقعات میں ملوث تھے اور ان کے لشکرجھنگوی اور عسکریت پسند گروپ داعش سے تعلقات تھے۔اس واقعے کے بعد نقیب اللہ کے ایک قریبی عزیز نے پولیس افسر کے اس متنازع بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مقتول حقیقت میں ایک دکان کا مالک تھا اور اسے ماڈلنگ کا شوق تھا۔بعد ازاں اس واقعے پر احتجاج کے بعد را انوار کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا اور تمام خفیہ اداروں کو پولیس سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…