اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ” جب میں پہلی بار انٹرویو دینے گئی تو مجھے کیا کرنے کو کہا گیا ؟پاکستان کی پہلی خواجہ سرا نیوز کاسٹر کیساتھ ایسا کیا سلوک ہوا کہ اس کی آنکھوں سے آنسو پھوٹ پڑے ؟پاکستان میں اب خواجہ سرائوں نے بھی میڈیا انڈسٹری میں قدم رکھ دیا،تفصیلات کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سرا نیوز کاسٹر متعارف کرادیا گیا ہے جو نجی چینل کوہ نور ٹی وی پر خبریں پڑھا کرے گا،
مارویہ نامی خواجہ سرا اب باعزت طریقے سے نہ صرف اپنا روزگار کمائے گا بلکہ اس کی آمد ٹی وی چینل کی ریٹنگ میں بھی اضافے کا سبب بنے گی۔واضح رہے کہ کوہ نور ٹی وی چینل یوم پاکستان پرگزشتہ روز ری لانچ کیا گیا ہے جس کے ڈائریکٹر نیوز سینئر صحافی بلال اشرف ہوں گے۔ چینل کی ٹیم کی جانب سے خواجہ سرا نیوز کاسٹر کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم بھی چلائی گئی اور ٹوئٹر پر #راستہ _دیجیئے کے نام سے ہیش ٹیگ بھی بنایا گیا۔معاویہ ملک کو پاکستان کے دیگر قومی ٹی وی چینلز کے نیوز کاسٹرز نے بھی خوش آمدید کہا ۔نیوز کاسٹرز نے نہ صرف معاویہ ملک کی حوصلہ افزائی کی بلکہ چینل انتظامیہ کے اقدام کو بھی خوب سراہا ہے۔ پاکستا کی پہلی خواجہ مارویہ ملک نے غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوہ نور نیوز کے ری لانچ کے بارے میں کافی دھوم تھی تو وہ بھی انٹرویو کیلئے چلی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ بہت سارے لڑکے لڑکیاں آئے ہوئے تھے اور ان میں ایک میں بھی تھی۔ جب میری باری آئی تو انٹرویو کے بعد انہوں نے کہا آپ باہر انتظار کریں۔ جب دیگر افراد کے انٹرویو ہو گئے تو مجھے دوبارہ اندر بلایا گیا اور کہا گیا کہ ہم آپ کو ٹریننگ دیں گے اور کوہ نور نیوز میں خوش آمدید۔ میں نے خوشی سے چیخ تو نہیں ماری لیکن میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔یہ آنسو اس لئے آئے کہ جو خواب میں نے دیکھا تھا اس کی پہلی سیڑھی میں چڑھ گئی ہوں۔
انہوں نے مزید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں گریجویشن کیا اور اب میں جرنلزم میں ماسٹر کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں ۔ ٹریننگ کے سوال پر ان کا کہن اتھا کہ مجھے نیوز ٹریننگ کے دوران کوئی مشکل پیش نہیں آئی ، ٹی وی چینلز نے جتنی محنت دوسرے نیوز کاسٹر پر کی اتنی مجھے ٹریننگ دینے میں کی ۔ مارویہ نے کہا ہے کہ میں اپنی کمیونٹی کیلئے کچھ کرنا چاہتی ہوں تا کہ ان کے حالات کو بہتر بنایا جا سکے ۔ ان بھی وہی حقوق ملیں جو معاشرہ عورت اور مرد کو دیتا ہے تاکہ وہ بھی ایک عام شہری کی طرح اپنی زندگی بسر کر سکیں ۔