ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چیف جسٹس اور نواز شریف کے درمیان اختلافات کس نے پیدا کئے، جسٹس ثاقب نثار جب لا سیکرٹری تھے تو انہوں نے ایسا کیا کام کیا تھا کہ نواز شریف کے قریبی ساتھی ان کے خلاف ہو گئے تھے؟

datetime 23  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے معروف کالم نگار جاوید چوہدری اپنے کالم میں نواز شریف کے دوسرے وزارت عظمیٰ کے دور میں آج کے چیف جسٹس اور اس وقت کے سیکرٹری لا ثاقب نثار کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ نواز شریف اور جسٹس ثاقب نثار کے درمیان اختلافات اور دوریاں پیدا کرنے میں اس وقت کے اٹارنی جنرل نے اہم کردار ادا کیا۔

جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ چودھری فاروق(مرحوم) میاں نواز شریف کی دوسری حکومت میں اٹارنی جنرل تھے‘ اس زمانے میں آئی بی کی سترہ درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھیں‘ چودھری منظور ڈی جی آئی بی تھے‘ یہ ایک دن لاء سیکرٹری کے پاس آئے اور کہا ہم نے اٹارنی جنرل سے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی درخواست کی ہے لیکن یہ 35لاکھ روپے فی کیس مانگ رہے ہیں‘ہم نے چیف جسٹس سے درخواست کی‘ یہ ہماری تمام درخواستوں کو اکٹھا کرنے کیلئے تیار ہیں‘ ہم نے جسٹس (ریٹائر) صمدانی کو وکیل کر لیا ہے‘ یہ پانچ لاکھ روپے میں ہماری تمام درخواستوں میں پیش ہو جائیں گے‘ ہم یہ پانچ لاکھ روپے بھی خود ادا کریں گے‘ لاء ڈیپارٹمنٹ پر بوجھ نہیں پڑے گا‘ آپ بس ہمیں جسٹس صمدانی کو وکیل کرنے کی اجازت دے دیں‘ میاں ثاقب نثار نے فوراً منظوری دے دی‘ اٹارنی جنرل شکار ہاتھ سے نکلنے پر لاء سیکرٹری کے خلاف ہو گئے‘ یہ ان سے لڑ پڑے‘انہوں نے وزیراعظم کے کان بھی بھر دیئے۔اس سے قبل 1997ء میں ہائی کورٹ کے ایک جج مجیب اللہ صدیقی ٹریبونل کے سربراہ تھے‘ یہ حیات ہیں اور کراچی میں رہتے ہیں‘لاء سیکرٹری تمام ٹریبونلز کا باس ہوتا ہے‘ مجیب اللہ صدیقی میاں ثاقب نثار کے پاس آئے اور ان سے کہا ”آپ میرے باس ہیں‘ آپ باس کی حیثیت سے یقینا مختلف مقدموں میں مختلف لوگوں کی سفارش کریں گے‘

میں آپ کو یہ بتانے آیا ہوں‘ میں آپ کی کوئی سفارش قبول نہیں کروں گا چنانچہ آپ سفارش کر کے خود کو اور مجھے شرمندہ نہ کیجئے گا“ میاں ثاقب نثار مجیب اللہ صدیقی کی بات سن کر خوش ہو گئے‘ انہوں نے انہیں یقین دلایا ”میری طرف سے آپ کو کبھی کوئی سفارش نہیں آئے گی“صدیقی صاحب شکریہ ادا کر کے چلے گئے‘ یہ چند دن بعد دوبارہ تشریف لائے اور لاء سیکرٹری سے کہا

”سر پشاور میں ٹریبونل کے ایک ممبر کی شہرت بہت خراب ہے‘ میرے پاس اس کے خلاف شکایات کا ڈھیر لگا ہے‘ میں اسے کراچی ٹرانسفر کرنے لگا ہوں‘ یہ بہت رسائی والا شخص ہے‘ آپ پر شدیددباؤ آئے گا“ میاں ثاقب نثار نے جواب دیا ”آپ بے خوف ہو کر تبادلہ کریں‘ میں کسی قیمت پر کوئی دباؤ قبول نہیں کروں گا“ مجیب اللہ صدیقی نے ممبر کا تبادلہ کر دیا‘ یہ تبادلہ بھڑوں کا چھتہ ثابت ہوا‘

پہلے فاٹا کے ارکان اسمبلی لاء سیکرٹری کے پاس آئے‘ پھر کے پی کے کے سینیٹرز اور ایم این ایز آنے لگے اور آخر میں سیاسی جماعتیں بھی میدان میں کود پڑیں لیکن ثاقب نثار نے صاف انکار کر دیا‘ اس دوران حکومت اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی‘ حکومت کو سیاسی جماعتوں کی حمایت کی ضرورت پڑ گئی چنانچہ فاٹا اور اے این پی کے ارکان نے

ممبر کے تبادلے کا نوٹی فکیشن واپس لینے کی شرط رکھ دی‘ وزیراعظم نے پورا زور لگا دیا لیکن لاء سیکرٹری نہ مانے یہاں تک کہ سی بی آر (اب ایف بی آر) کے چیئرمین معین الدین درمیان میں آئے‘انہوں نے ممبر کو کسٹم میں واپس لیا اور پھر سی بی آر کے ذریعے اس کا تبادلہ پشاور کر دیایوں یہ بحران ٹلا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…