اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کے حوالے سے قانون واضح نہیں ہے، اس میں ترامیم ہونی چاہئیں، نگران حکومت کا فیصلہ حکومت اور اپوزیشن نے کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے، جس پر بات ہونی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب کو آئین کی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی، میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ آئین کی بالادستی کے لیے سب کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اقامہ کو بنیاد بنا کر وزارت عظمیٰ اور پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا، اب اسی فیصلے کو بنیاد بنا کر تاحیات نا اہل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ میاں محمد نواز شریف نے تحریک انصاف کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پہلے مینار پاکستان پر جلسے کرتے تھے اب گلی محلوں میں کرتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عوام نے نہ فیصلہ مانا ہے اور نہ ہی وہ مانیں گے، سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے، انہوں نے کہاکہ ہمارے نام ای سی ایل میں نام ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے حالیہ کردار نے بہت مایوس کیا، پیپلز پارٹی کے اس کردار کے بعد نگران وزیراعظم کے حوالے سے ان سے مشاورت نہیں ہو سکتی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ آئین توڑنے والے آرام سے عیش کر رہے ہیں، دوسری جانب آئین پر عمل کرنے والے کیس بھگت رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملک میں ایٹمی دھماکے، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور کرکٹ کی بحالی کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے۔ میاں نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ میرا تو کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں، مجھ پر کسی قسم کی کرپشن کا الزام ثابت ہوا نہ سامنے آیا، ضمنی ریفرنس دائر کرنا ایک سوالیہ نشان ہے۔