اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لگ بھگ ہر ایک ہی اپنے دانتوں پر برش کرتا ہے اور خلال بھی کرتا ہے، تاہم اگر آپ چند منٹ کے لیے اپنی زبان پر برش نہیں کرتے تو اس عادت کو فوری اپنالیں۔ طبی ماہرین کے مطابق منہ میں 700 سے زائد مختلف اقسام کی بیکٹریا کی اقسام ہوتی ہیں، جن میں سے بیشتر نقصان دہ تو نہیں مگر جو ہیں وہ اپنی تعداد بہت تیزی سے بڑھاتی ہیں اور یہ عام طور پر زبان کی سطح پر موجود ہوتی ہیں۔
اور ان کے نقصانات آپ نیچے جان سکتے ہیں جو روزانہ چند منٹ کے لیے زبان پر برش کے لیے آپ کو قائل کرہی لیں گے۔ سانس میں بو کیوں پیدا ہوتی ہے؟ بدبو دار سانسیں سانس میں بو زبان پر برش نہ کرنے کے باعث پیدا ہونے والا سب اسے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ ایسا نہ کرنے سے بیکٹریا زبان پر بڑھنے لگتے ہیں اور ان کی تیزی سے ہونے والی نشوونما سانس کو بدبو بناتی ہے۔ ذائقے کی حس کم ہونا جب زبان پر برش نہ کیا جائے تو بیکٹریا کی تہہ، خوراک کے اجزاءاور جلد کے مردہ خلیات کا اجتماع ذائقے کی حس کے لیے ضروری حصوں میں اکھٹا ہونے لگتا ہے، جس سے ذائقے کی حس ماند پڑنے لگتی ہے۔ زبان سیاہ ہوجانا ایسا عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب زبان میں کھانے یا مشروبات کے بچ جانے والے اجزاءداغ کا باعث بنتے ہیں، ایسی غذائیں جیسے کافی یا گہرے رنگ کی کوئی چیز، عام طور پر دانتوں پر برش سے صاف نہیں ہوتیں، جو وقت کے ساتھ پوری زبان کی رنگت گہری کردیتی ہیں، عام طور پر یہ بدنمائی سے ہٹ کر بے ضرر نشانی ہے اور زبان کی صفائی شروع کرنے پر جلد یہ گہری رنگت ختم ہوجاتی ہے۔ یاسٹ انفیکشن جب زبان پر برش نہ کرنے سے بیکٹریا کی سطح منہ میں بڑھنے لگے تو قدرتی طور پر یاسٹ کی سطح بھی کںٹرول سے باہر ہونے لگتی ہے، جس کے نتیجے میں زبان پر سفید نشان بننے لگتے ہیں، اس کا علاج تو ادویات سے ہی ممکن ہے مگر اس کے بعد زبان پر برش کرنے کو عادت بنانا اسے واپس آنے سے روکنے میں مدد دیتی ہے۔
ٹوتھ برش میں نیلے ریشے کیوں ہوتے ہیں؟ دانتوں کی جھلی کے امراض زبان پر جمع ہونے والے بیکٹریا دانتوں تک پھیل سکتے ہیں، جس سے مسوڑوں کا ورم، ان میں سرخی یا سوزش کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے، اگر علاج نہ کرایا جائے تو یہ یہ ورم دانتوں کی جھلی کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے، جس کے نتیجے میں دانت ٹوٹ سکتے ہیں اور جھلی کے یہ امراض ہارٹ اٹیک، فالج وغیرہ کا خطرہ بھی بڑھاتے ہیں۔