امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) اگر تو آپ رات گئے سونے اور صبح جلد اٹھنے کے عادی ہیں تو بلڈ شوگر کا چیک اپ کروانا معمول بنالیں کیونکہ یہ عادت ذیابیطس ٹائپ ٹو جیسے مرض کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ لاس اینجلس بائیومیڈیکل ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ناکافی نیند اور انسولین کی مزاحمت (ٹائپ ٹو ذیابیطس کا باعث بننے والا ایک اہم عنصر) کے درمیان تعلق موجود ہے، خصوصاً مردوں میں یہ عادت اس مرض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
ذیابیطس کی خاموش علامات اور بچاؤ کی تدابیر تحقیق کے مطابق محض ایک رات کی نیند کی کمی بھی انسولین کی مزاحمت کا باعث بن سکتی ہے، جس کی وجہ ایسا کرنے سے مردوں میں ٹسٹوسیٹرون اور کورٹیسول نامی ہارمونز کے توازن بگڑنا ہوتا ہے۔ انسولین کی مزاحمت کے دوران جسم اس ہارمون کو مناسب طریقے سے استعمال نہیں کرپاتا۔ ٹسٹوسیٹرون مسل بنانے والا ہارمون ہے جبکہ کورٹیسول کا کام جسم میں ذخیرہ شدہ چربی اور توانائی کو ٹکڑے کرنا ہوتا ہے۔ ماضی کی طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ نیند کی کمی مردوں میں ٹسٹوسیٹرون کی سطح میں کمی جبکہ کورٹیسول کی سطح میں اضافہ کرتی ہے۔ نیند کی کمی سے ہونے والے 16 نقصانات اس تحقیق کے دوران 34 صحت مند افراد کا جائزہ 5 راتوں تک کیا گیا اور دیکھا گیا کہ نیند کا دورانیہ کم زیادہ کرنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ محض ایک رات کم سونا بھی ذیابیطس ٹائپ ٹو کی جانب سفر شروع کرنے کے لیے کافی ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہارمونز کی سطح مردوں میں انسولین کی مزاحمت کو بڑھنے یا کم کرنے میں مدد دیتی ہے، یعنی ہارمونز کا توازن برقرار رکھنا میٹابولک امراض جیسے ذیایبطس سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کی نیند کا دورانیہ کم ہے اور یہ عادت کافی عرصے سے موجود ہے تو ذیابیطس کے لیے بھی تیار رہنا چاہئے۔ اس تحقیق کے نتائج کو Endocrine Society کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کیا گیا۔