بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سائنسدانوں نے انسانی جسم کا ایک راز آخرکار جان لیا

datetime 14  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکا  (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ نے کبھی سوچا کہ بیشتر افراد کو اپنے بچپن کی باتیں یاد کیوں نہیں رہتیں ؟ اگر کبھی یہ سوال ذہن میں آیا ہے تو آخرکار سائنسدانوں نے اس کا جواب ڈھونڈ نکالا ہے۔ درحقیقت بیشتر افراد کو 5 سال کی عمر سے پہلے کی باتیں یا یادیں، یاد نہیں رہتیں۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ عام عادتیں جو آپ کو دماغی طور پر مضبوط بنادیں اسے چائلڈ ہڈ ایمنیسیا کہا جاتا ہے ۔جس کا مطلب ہے کہ لوگ 3 سال یا اس سے پہلے کی باتوں کو یاد نہیں رکھ پاتے۔

اب سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ بچپن میں دماغ زیادہ لچکدار ہوتا ہے اور کم وقت میں بہت زیادہ معلومات جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مگر دماغ کے وہ حصے جو معلومات کو برقرار رکھتے ہیں، عمر کے ساتھ ساتھ ‘زیرتعمیر’ رہتے ہیں۔ پیدائش سے نوجوانی کے آغاز تک، دماغ میں ضروری سرکٹ یا برقی راستے انسانوں کے اندر یادوں کو برقرار رکھنے کی صلاحیت پیدا کرتے ہیں۔ اس عمل کے دوران بچپن کی یادیں ناقابل رسائی ہوجاتی ہیں کیونکہ نیورونز بالغ دماغ میں ساخت کو بدلتے ہیں۔ ایموری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ طویل المعیاد توجہ کا عمل ہے۔ اس سے پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ لوگ 7 سال کی عمر سے پہلے کی یادوں کو برقرار رکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ مگر پھر ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ساڑھے 5 سال کی عمر کے بچوں کو 3 سال کی عمر کی 80 فیصد باتیں یاد ہوتی ہیں، تاہم جب وہ 7 سال کی عمر تک پہنچتے ہیں تو یہ شرح 40 فیصد رہ جاتی ہے۔ دماغ کو ہمیشہ اسمارٹ رکھنے میں مددگار عادات یعنی بچوں کو باتیں یاد ہوتی ہیں مگر یادیں وقت کے ساتھ مٹنے لگتی ہیں۔ تاہم اب سائنسدانوں نے اس کا جواب ڈھونڈ لیا ہے اور ان کے مطابق چیزیں یاد رکھنے یا بھول جانے کے لیے ضروری دماغی حصے ہپوکیمپس میں نئے نیورونز کی نشوونما بچپن کی باتوں کو بھلا دیتی ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں یہ رسائی کا مسئلہ ہے ، جب یادوں تک رسائی ناممکن ہوجاتی ہے تو وہ موثر طریقے سے ذہن سے خارج بھی ہوجاتی ہیں۔ دماغی نشوونما اور تنزلی کے اس عمل کے دوران بچپن کی جو یادیں باقی رہ جاتی ہیں، وہ درحقیقت ذہن میں کسی وجہ سے بار بار ابھرتی ہیں یا انہیں سنا ہوتا ہے یا خواب میں دیکھتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…