ہفتہ‬‮ ، 23 اگست‬‮ 2025 

سائنسدانوں نے انسانی جسم کا ایک راز آخرکار جان لیا

datetime 14  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکا  (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ نے کبھی سوچا کہ بیشتر افراد کو اپنے بچپن کی باتیں یاد کیوں نہیں رہتیں ؟ اگر کبھی یہ سوال ذہن میں آیا ہے تو آخرکار سائنسدانوں نے اس کا جواب ڈھونڈ نکالا ہے۔ درحقیقت بیشتر افراد کو 5 سال کی عمر سے پہلے کی باتیں یا یادیں، یاد نہیں رہتیں۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ عام عادتیں جو آپ کو دماغی طور پر مضبوط بنادیں اسے چائلڈ ہڈ ایمنیسیا کہا جاتا ہے ۔جس کا مطلب ہے کہ لوگ 3 سال یا اس سے پہلے کی باتوں کو یاد نہیں رکھ پاتے۔

اب سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ بچپن میں دماغ زیادہ لچکدار ہوتا ہے اور کم وقت میں بہت زیادہ معلومات جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مگر دماغ کے وہ حصے جو معلومات کو برقرار رکھتے ہیں، عمر کے ساتھ ساتھ ‘زیرتعمیر’ رہتے ہیں۔ پیدائش سے نوجوانی کے آغاز تک، دماغ میں ضروری سرکٹ یا برقی راستے انسانوں کے اندر یادوں کو برقرار رکھنے کی صلاحیت پیدا کرتے ہیں۔ اس عمل کے دوران بچپن کی یادیں ناقابل رسائی ہوجاتی ہیں کیونکہ نیورونز بالغ دماغ میں ساخت کو بدلتے ہیں۔ ایموری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ طویل المعیاد توجہ کا عمل ہے۔ اس سے پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ لوگ 7 سال کی عمر سے پہلے کی یادوں کو برقرار رکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ مگر پھر ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ساڑھے 5 سال کی عمر کے بچوں کو 3 سال کی عمر کی 80 فیصد باتیں یاد ہوتی ہیں، تاہم جب وہ 7 سال کی عمر تک پہنچتے ہیں تو یہ شرح 40 فیصد رہ جاتی ہے۔ دماغ کو ہمیشہ اسمارٹ رکھنے میں مددگار عادات یعنی بچوں کو باتیں یاد ہوتی ہیں مگر یادیں وقت کے ساتھ مٹنے لگتی ہیں۔ تاہم اب سائنسدانوں نے اس کا جواب ڈھونڈ لیا ہے اور ان کے مطابق چیزیں یاد رکھنے یا بھول جانے کے لیے ضروری دماغی حصے ہپوکیمپس میں نئے نیورونز کی نشوونما بچپن کی باتوں کو بھلا دیتی ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں یہ رسائی کا مسئلہ ہے ، جب یادوں تک رسائی ناممکن ہوجاتی ہے تو وہ موثر طریقے سے ذہن سے خارج بھی ہوجاتی ہیں۔ دماغی نشوونما اور تنزلی کے اس عمل کے دوران بچپن کی جو یادیں باقی رہ جاتی ہیں، وہ درحقیقت ذہن میں کسی وجہ سے بار بار ابھرتی ہیں یا انہیں سنا ہوتا ہے یا خواب میں دیکھتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…