ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جعلی این او سی۔۔کیا عمران خان کا بنی گالا میں موجود گھر گرا دیا جائے گا، کپتان کو بری خبر مل گئی

datetime 7  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان کی بنی گالا میں واقع رہائش گاہ کا این او سی جعلی نکلنے کے بعدسیاسی، صحافتی و عوامی حلقوں میں یہ بات زیر بحث ہے کہ آیا عدالت عمران خان کابنی گالا میں واقع گھر گرانے کے احکامات دے سکتی ہے۔ عمران خان کی بنی گالا رہائش گاہ معاملے پر نجی ٹی وی پروگرام میںگفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف نظامی کا کہنا تھا کہ

سپریم کورٹ میں جہاں دیگر کئی کیسز چل رہے ہیں جن کا چرچا ہے وہیں عمران خان کے گھر واقع بنی گالا کا کیس بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنی گالا میں تعمیر کی گئی ناجائز تجاوزات میں عمران خان کا گھر بھی شامل ہے ، کہا جا رہا ہے کہ عمران خان نے پارک کیلئے مختص جگہ پر گھر تعمیر کیا ہے جبکہ اس کو ریگولرائز نہیں کیا گیا تھا جبکہ گھر کے نقشے کے حوالے سے بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ بھی صحیح نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل بابر اعوان ایڈووکیٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ 20لاکھ روپے جمع کروادیں ۔بنی گالا میں اور بھی ناجائز تجاوزات والے لوگ ہیں اور عدالت ان کے ساتھ امتیازی سلوک تو نہیں کر سکتی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی ۔ عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ شور مچا ہوا ہے کہ عمران خان کے گھر کی دستاویزات درست نہیں اور تمام تعمیرات غیر قانونی ہیں۔ عمران کان کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت سیکرٹری یونین کونسل کے دستخطوں کا جائزہ لے، جھوٹ بولا نہ جعلسازی کی، حکومت کی جعلسازی ثابت کرینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حفظ ما تقدم کے تحت 20لاکھ روپے جمع کرا دیں،

کسی کی تعمیرات کو گرانا نہیں چاہتے، غیر قانونی تعمیرات پر جرمانہ فیس وصول کی جائے۔ بنی گالہ میں سب کیلئے ایک ہی قانون بنے گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سرکاری لیز پر دینے پر بندر بانٹ تو نہیں ہوتی، سرکاری اراضی کو تیس سال کی لیز پر دیدیا گیا ہے۔ سی ڈی اے کے کس چیئرمین نے یہ لیز دی۔ سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری عدالت میں پیش ہوئے اور بیان دیا کہ راول ڈیم

کے قریب سی ڈی اے نے تفریحی پارک بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور پارک کیساتھ سپورٹس سے متعلقہ کورٹس بھی مختص کئے گئے۔ چیف جستس نے استفسار کیا کہ سرکاری زمین لیز پر دینے کا اختیار کس قانون نے دیا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا کہ ایک سرکاری زمین کی لیز منسوخ کر کے قبضہ واپس حاصل کر لیا، کچھ لوگوں نے سرکاری زمین کو آگے لیز آئوٹ کیا ہوا ہے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جس لیز زمین پر سپورٹس سرگرمیاں نہیں ہو رہیں وہ منسوخ کرینگے۔ صحت مندانہ کھیلوں کی سرگرمیاں ہونی چاہئیں اور جو لوگ لیز کی شرائط پوری نہیں کر رہے ان کی لیز منسوخ کرینگے۔ موجودہ اور سابہ چیئرمین موقع پر جا کر لیز اراضی کا جائزہ لیں اور قانون کے مطابق جائزہ لے کر ایکشن لیں، کسی سے ناانصافی نہیں کرنی۔

عدالت نے بنی گالہ تعمیرات کیس کی سماعت 13مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے سی ڈی اے سے پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…