کوئٹہ (این این آئی )بلوچستان میں مسلم لیگی اتحادی گروپ کے حمایت یافتہ 6آزاد امیدواروں نے سینیٹ انتخابات کا میدان مارلیا نیشنل پارٹی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی 2،2نشستیں لیکردوسرے جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف) کو اپ سیٹ کا سامنا صرف ایک نشست حاصل کرکے تیسرے نمبر رہی تفصیلات کے مطابق ہفتے کوبلوچستان سے خالی ہونیوالی سینٹ کی 11نشستوں پر انتخابات کیلئے پولنگ بلوچستان اسمبلی کی بلڈنگ میں صبح 9سے شام 4بجے تک جاری رہی جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کاعمل شروع ہوا
جس کے مکمل ہونے کے بعد غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق 7جنرل نشستوں پر نیشنل پارٹی کے محمد اکرم دشتی ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سردار شفیق ترین ،جمعیت علماء اسلام کے مولوی فیض محمد جبکہ مسلم لیگی گروپ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوارمحمد صاد ق سنجرانی ،احمد خان ،انوارالحق کاکڑ ،کہدہ بابر کامیاب قرار پائے ،ٹیکنوکریٹ کی 2نشستوں پر نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو 28جبکہ مسلم لیگی گروپ کے حمایت یافتہ نصیب اللہ بازئی 24ووٹ لیکر کامیاب ہوئے انکے مدمقابل جمعیت علماء اسلام (ف) کے مضبوط امیدوار کامران مرتضی ایڈوکیٹ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا خواتین کی 2نشستوں پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کی عابدہ عمر 22جبکہ مسلم لیگی اتحاد کی حمایت یافتہ ثناء جمالی 19ووٹ لیکر کامیاب رہیں ،سینیٹ انتخابات میں مجموعی طورپر بلوچستان سے 11نشستوں پر 23امیدوار میدان میں تھے مسلم لیگی اتحاد جس میں مسلم لیگ (ن) ،مسلم لیگ (ق) کے وہ ارکان اسمبلی شامل ہیں جنہوں نے سابق وزیراعلی نواب ثناء اللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کیلئے الگ گروپ بنایا تھا نے انتخابات سے پہلے 6امیدواروں کو کامیاب بنانے کا دعوی کیا تھا اور وہ اس میں کامیاب رہے جبکہ قوم پرست اتحادی جماعتیں نیشنل پارٹی او رپشتونخوامیپ بھی اپنے اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے مشترکہ طورپر 4نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہیں
جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف) جس کے صوبائی اسمبلی میں8اراکین ہیں اور اسے مسلم لیگی اور اپوزیشن اتحاد کی بھی جزوی حمایت حاصل تھی صرف 1نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔سینیٹ انتخابات میں ریٹرننگ افسر کے فرائض صوبائی الیکشن کمشنر نعیم مجید جعفر نے سرانجام دیئے انتخابی عمل پرامن طورپر مکمل ہوا جبکہ کسی بھی قسم کے اعتراضات یا ہارس ٹریڈنگ کے الزامات عائد نہیں کئے