اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی ملک انڈونیشیا میں اب تک دو افراد انڈے دینے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔ 2014 میں کاکک سینن نے انڈے دینے کا دعویٰ کیا تھا،لین دوران تفتیش پتہ چلا کہ وہ دعویٰ جھوٹا اور انڈے مرغی کے تھے۔دوسرا دعویٰ ایک لڑکے نے کیا ہے جس کے دعوے نے طبی ماہرین کو حیران کردیا۔2015 میں اکمل نامی لڑکے نے جس کی اب عمر 14 سال ہے ، اس وقت شہ سرخیوں میں جگہ بنائی تھی، جب اس نے ایک ہفتے میں سات انڈے دینے کا دعویٰ کیا تھا۔
ڈاکٹروں نے اس کا معائنہ کیا تو اس کے جسم میں انڈے موجود تھے،لیکن اب تین سالوں بعد اکمل نے پھر مزید 20 انڈے دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ اکمل کا کہنا ہے کہ دو سالوں میں اس نے 18 جبکہ آج ایک دن میں دو انڈے دئیے۔اس نے ایک انڈا توڑا تو اس میں زردی ہی زردی تھی، سفیدی کا نام و نشان نہیں تھا۔جبکہ دوسرے انڈے میں بس سفیدی ہی سفیدی تھی۔ شیخ یوسف ہسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈے جسم میں باہر سے داخل کیے گئے ۔کیونکہ جسم میں مرغی کا انڈا بننا ناممکن ہے۔