اسلام آباد (این این آئی)نجی ٹی وی کے مطابق عدالتی فیصلے میں نوازشریف کے بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے اقدامات کو بھی کالعدم قرار دیدیا گیا جس کے بعد سابق وزیراعظم کے بطور پارٹی صدر سینیٹ انتخابات کے امیدواروں کی نامزدگی کالعدم ہوگئی اور مسلم لیگ (ن) کے تمام امیدواروں کے ٹکٹ منسوخ ہوگئے۔یاد رہے کہ دو اکتوبر 2017 کو سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظوری کے بعد
نواز شریف کیلئے پارٹی صدر بننے کیلئے راہ ہموار ہوئی۔پاناما کیس کے فیصلے کے بعد نواز شریف پارٹی صدر کیلئے نااہل ہوگئے تھے اور پارلیمنٹ سے نئے بل کی منظوری کے بعد تین اکتوبر کو وہ ایک مرتبہ پھر بلا مقابلہ پارٹی صدر منتخب ہوئے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے پارٹی صدر بننے اور پارلیمنٹ سے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل کی منظوری کے بعد تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئیں۔یکم جنوری 2018 کو عدالت نے درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے اس پر سماعت کی انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت کے دوران عوامی مسلم لیگ کی جانب سے فروغ نسیم، تحریک انصاف کی جانب سے بابر اعوان اور پیپلز پارٹی کی جانب سے لطیف کھوسہ بطور وکیل پیش ہوئے۔واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، شیخ رشید اور جمشید دستی سمیت دیگر نے درخواستیں دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف نااہل ہیں اور وہ پارٹی صدر نہیں بن سکتے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ بات تو طے ہے کہ سینٹ کے امیدواورں کے تمام ٹکٹ منسوخ ہوگئے ہیں لیکن اس سے قبل لودھراں کے الیکشن میں پیر اقبال شاہ کو ٹکٹ کس نے دیاتھا؟ اگر وہ ٹکٹ بھی نوازشریف نے ہی دیا تھا تو کیا لودھراں میں دوبارہ انتخابات ہونگے؟ اس مسئلے کی وضاحت سپریم کورٹ ہی کرسکتی ہے۔